کابل: افغان طالبان نے وادی پنجشیر کا کنٹرول حوالے کرنے کے لیے شمالی افغانستان کے قومی مزاحمتی محاذ کے رہنما احمد مسعود کو چند گھنٹے کی مہلت دے دی۔ قومی مزاحمتی محاذ کے رہنما نے سرنڈر کرنے سے انکار کر دیا۔
عرب میڈیا کے مطابق سابق جہادی کمانڈر احمد شاہ مسعود کے 32 سالہ بیٹے احمد مسعود کو طالبان نے پنجشیر پر قبضے کے حوالے سے الٹی میٹم دے دیا ہے تاہم احمد مسعود نےکہا ہےکہ اگر طالبان نے وادی پر قبضےکی کوشش کی تو انہیں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑےگا۔
احمد مسعود کا کہنا تھا کہ ہم دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کی خاطر طالبان کے ساتھ مل کر وسیع البنیاد حکومت کی تشکیل کے لیے سیاسی مذاکرات کے لیے تیار ہیں تاہم اگر طالبان نے مذاکرات سے انکار کیا تو جنگ ناگزیر ہو گی، ہم نے سویت یونین کا مقابلہ کیا اور طالبان کا مقابلہ کرنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان میں امن اور سلامتی کو یقینی بنانے کی راہ ہموار ہوتی ہے تو ایسی صورت میں وہ اپنے والد کا خون معاف کرنےکو تیار ہیں۔
خیال رہے کہ احمد مسعود کے والد احمد شاہ مسعود 'جنہیں پنجشیر کا شیر بھی کہا جاتا ہے' کا شمار سوویت یونین کے خلاف مزاحمت کے دوران اہم جہادی کمانڈرز میں ہوتا تھا اور اس دوران سوویت افواج پہاڑوں سے گھرے پنجشیر کے علاقے کو تسخیر کرنے میں ناکام رہی تھی۔
بعد ازاں طالبان کے کابل میں اقتدار میں آنے کے بعد بھی پنجشیر کا علاقہ ناقابل تسخیر رہا اور ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے سے 2 دن قبل ایک خود کش حملے میں اپنی موت سے قبل تک احمد شاہ مسعود طالبان کے خلاف بھرپور مزاحمت کرتے رہے۔
طالبان کے پہلے دور اقتدار میں بھی پنجشیر کا علاقہ طالبان مخالف شمالی اتحاد کا اہم گڑھ تھا اور ایک بار پھر یہ مزاحمت کی آخری سب سے بڑی امید بنتا جارہا ہے۔
حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہےکہ طالبان کے خلاف مزاحم افغان نائب صدر امراللہ صالح، احمد مسعود سے ملاقات کررہے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ دونوں طالبان کے خلاف گوریلا جنگ کی تیاریاں کررہے ہیں۔