میلبرن: آسٹریلوی وزیراعظم سکاٹ موریسن نے کورونا وائرس کیخلاف لاک ڈاؤن کی حکمت عملی کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک 70 فیصد شہریوں کی ویکسی نیشن مکمل نہیں ہو جاتی، پابندی کا یہ عمل جاری رہے گا، ڈیلٹا ویرینٹ کے پھیلاؤ کی وجہ سے مزید پابندیاں لگا دی جائیں گی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق آسٹریلیا میں آج ڈیلٹا ویرینٹ کے 914 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ گزشتہ روز ملک بھر میں 894 شہریوں میں اس موذی مرض کی تشخیص ہوئی تھی۔
صورتحال کے پیش نظر وزیراعظم سکاٹ موریسن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم ساری زندگی کیلئے اپنے شہریوں کو لاک ڈاؤن کی پابندیوں میں مبتلا نہیں کر سکتے۔ عوام کو چاہیے کہ اگر وہ نارمل زندگی کی جانب لوٹنا چاہتے ہیں تو انھیں فوری طور پر اس وبائی مرض سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے لگوانا ہونگے۔
سکاٹ موریسن نے کہا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ جب تک ملک کی 70 فیصد آبادی کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے اپنی ویکسی نیشن نہیں کراتی، لاک ڈاؤن اور دیگر پابندیوں کا سلسلہ جاری رہے ہے۔ آسٹریلوی وزیراعظم نے یہ بات ایک ٹیلی وژن انٹرویو کے دوران کہی۔
دوسری جانب پولیس نے سڈنی اور میلبرن میں لاک ڈاؤن کیخلاف احتجاج کرنے والے سینکڑوں افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ یہ مظاہرین کورونا وائرس کیخلاف حکومتی پابندیوں کو زبردستی اور زیادتی قرار دے رہے تھے۔
ادھر میڈیا رپورٹس کے مطابق نیو ساؤتھ ویلز اور وکٹوریا شہر کے باسیوں کو اس وقت انتہائی سخت قسم کے لاک ڈاؤن کا سامنا ہے۔ جب سے کورونا کی وبا شروع ہوئی ہے، وکٹوریا شہر میں لگایا جانے والا یہ چھٹا لاک ڈاؤن ہے۔
آسٹریلی محکمہ صحت کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق وکٹوریا میں اس سخت پابندی کے باوجود آج 65 کورونا ڈیلٹا ویرینٹ کے کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ نیو ساؤتھ ویلز میں 830 شہری اس موذی مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔