تل ابیب: اسرائیلی حکام نے ایک مرتبہ پھر ظلم وبربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے غزہ میں فلسطینی آبادی کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیل کے فضائی حملوں میں کم از کم 50 فلسطینی زخمی ہو گئے ہیں۔ صورتحال کے پیش نظر ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ فضائی حملے سرحد پر اس فائرنگ کے واقعے کا جواب ہیں جس میں ایک صہیونی فوجی شدید زخمی ہو گیا تھا۔ اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ جیٹ طیاروں نے حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔
ریسکیو ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو ایمبولینسوں کے ذریعے ہسپتال پہنچایا جہاں انھیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ فضائی حملے میں زخمی ہونے والوں میں سے بعض کی حالت بہت تشویشناک ہے۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سینکڑوں کی تعداد میں فلسطینی غزہ کی پٹی کے قریب جمع ہو کر اسرائیلی حکام کے خلاف شدید احتجاج کر رہے تھے۔ اس موقع پر کچھ جذباتی افراد نے بارڈر کراس کرنے کی کوشش کی۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ مظاہرین نے فوجیوں پر آتش گیر مادہ بھی پھینکا جس کے بعد اپنے بچاؤ کیلئے ہمیں یہ سخت اقدام اٹھانا پڑا۔ سرحد پار سے چلائی گئی ایک گولی سے ہمارا ایک فوجی شدید زخمی ہو کر ہسپتال میں زیر علاج ہے۔ فوجی کے زخمی ہونے پر اسرائیلی طیاروں نے حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
غزہ ہیلتھ منسٹری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ زخمی ہونے والوں میں ایک 13 سالہ لڑکا بھی ہے جسے اسرائیلی فوجیوں نے سر میں گولی ماری۔