لاہور(ندیم میاں سے) سوشل میڈیا ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں آئے دن کوئی نہ کوئی ایسی چیز دیکھنے کو ملتی ہے جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوجاتی ہے۔
اس پلیٹ فارم کو لوگ مثبت اور منفی دونوں طرح سے استعمال کرتے ہیں جبکہ اسی کے ذریعے کئی ضرورت مندوں کے مسائل بھی حل ہوتے دکھائی دیئے ہیں۔کچھ ایسی تصاویر بھی انسانی آنکھ سے گزرتی ہیں جو دکھنے میں تو عام سی لگتی ہیں لیکن دوسروں کیلئے اس میں کچھ کرنے کی تحریک عیاں ہوتی ہے۔
ایسی ہی ایک تصویر فیس بک پر دیکھنے کو ملی جس میں ایک کمسن ننھا گمنام ہیرو کسی اکیڈمی میں پڑھنے میں مگن ہے جبکہ ساتھ ہی اس کی وہ ٹوکری رکھی دکھائی دیتی ہے جس میں وہ کھانے کی اشیا فروخت کرکے اپنے گھر والوں کا پیٹ بھرتا ہے۔
سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک کے ایک گروپ ''Support Unsung Heroes'' میں شیئر کی گئی معلومات کے مطابق یہ بچہ صوبہ سندھ کے شہر حیدر آباد کا رہائشی ہے جس کا نام احمد ہے۔احمد کے والد انتقال کرچکے ہیں جبکہ وہ اپنا اور گھر والوں کا گزر بسر کرنے کیلئے کھانے کی اشیا فروخت کرتا ہے۔
احمد کو تعلیم حاصل کرنے کی لگن اس حد تک ہے کہ اس کی خواہش کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے کچھ طلبا نے اسے اپنی مدد آپ کے تحت سکول میں داخل کروایا جبکہ اب وہ سکول بھی جاتا ہے اور ایک اکیڈمی میں بیٹھ کر اپنے شوق تعلیم کو مکمل کرنے میں محنت کرتا دکھائی دیتا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 5سے 16برس کی عمر کے 2کروڑ سے زائد بچے تعلیم جیسی نعمت حاصل کرنے سے محروم ہیں جبکہ کسی بھی حکومت نے ان کی جانب کبھی توجہ دینے کو ترجیح نہیں دی۔
احمد جیسے کتنے ہی بچے ہیں جو تعلیم تو حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن نامساعد حالات،غربت اور گھریلو مجبوریوں کے باعث یا تو کچرا چنتے ہیں،یا کسی ورکشاپ میں اپنے خوابوں کو مرتا ہوا محسوس کرتے ہیں یا پھر کسی چائے کے ہوٹل پر چھوٹا بنتے ہوئے ان لوگوں کی بے حسی کو منہ چڑاتے دکھائی دیتے ہیں جن کے پاس اللہ کا دیا سب کچھ ہوتا ہے لیکن وہ اپنی خودغرضی کے ہاتھوں بے بس دکھائی دیتے ہیں۔
دوسری جانب اس بات کی بھی خوشی ہوتی ہے کہ احمد جیسے بچے اپنی مجبوریوں کو راستے کی دیوار نہیں بناتے بلکہ دوسروں کو ثابت کرتے ہیں کہ اگر آپ کے اندر جذبہ،لگن اور کچھ کرنے کی چاہ ہو تو کوئی بھی مجبوری، کوئی بھی رکاوٹ آپ کا راستہ نہیں روک سکتی۔
ایسے ہی بچے پاکستان کا فخر ہیں اور مستقبل میں اپنے ملک کی خدمت کرنے کو ترجیح دینگے۔پاکستان ایسے ہی گمنام ہیرو سے بھرا پڑا ہے جو کہ وسائل کی کمی کی وجہ سے گمنام ہی رہ جاتے ہیں۔