واشنگٹن: عراق کے وزیراعظم نے امریکی حکام سے مذاکرات میں زیربحث آنے والے موضوعات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اس بات کی ہامی بھر لی ہے کہ امریکی فوج آئندہ تین برسوں میں عراق سے واپس بلا لی جائے گی۔
عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے العراقیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عراق اور امریکہ کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والے سٹریٹیجک مذاکرات کے دوران اصولی طور پر بعض امور میں اتفاق رائے ہوا ہے جو عراقی قوم کے مفادات سے متعلق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان میں سے ایک امریکہ کی عراق میں موجودگی اور عراق سے باہر امریکی فوجیوں کی تعیناتی کے بارے میں ایک نظام الاوقات تیار کیا جانا ہے۔مصطفی الکاظمی نے اس سلسلے میں میکنزم تیار کئے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بار حکومت عراق کے مطالبات کے بارے میں امریکہ کا موقف واضح رہا ہے۔
عراق کے وزیر اعظم نے کہا کہ اس دورے میں تیل اور توانائی کے شعبوں میں طے پانے والے سمجھوتوں پر دستخط بھی ہوئے جن میں سب سے اہم صوبے ذیقار کے تیل کا سمجھوتہ ہے جو ایک اسٹریٹیجک پروجیکٹ شمار ہوتا ہے اور یہ سمجھوتہ مجموعی طور پر عراق کے صوبے ذیقار اور پورے عراقی عوام کے مفاد میں ہے۔