ممبئی: بھارت کے شہر حیدر آباد کی مساجد اسکول جانے والی کم سن بچیوں کی عمر رسیدہ عرب افراد کو فروخت کے خلاف جاری مہم کا حصہ بن گئیں۔ یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے بھارت میں ایک 16 سالہ لڑکی کی 65 سالہ عمانی شخص سے شادی کی تحقیقات کا اس وقت آغاز ہوا تھا جب 5 لاکھ بھارتی روپے (7800 ڈالرز) میں فروخت کی جانے والی لڑکی نے مسقط سے اپنی ماں سے رابطہ کرتے ہوئے مدد طلب کی تھی۔
حیدر آباد پولیس کے مطابق مذکورہ لڑکی کے والد نے اس کی عمر کے حوالے سے جھوٹی دستاویزات تیار کیں کیونکہ بھارت میں لڑکیوں کی شادی کے لیے مقرر قانونی عمر 18 سال ہے۔ پولیس لڑکی کے والد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے کر حیدر آباد کے ایک ہوٹل میں بچی کی عمانی شہری سے شادی کروانے والے قاضی کی تلاش کا آغاز کر چکی ہے۔ کم عمر لڑکیوں کی فروخت اور عمر رسیدہ غیر ملکیوں سے شادی کے خلاف مہم کا آغاز کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ ہر سال بھارت میں ایسی بہت سی شادیاں ہوتی ہیں جن میں سے اکثر لڑکیوں کو جسمانی یا جنسی طور پر بدسلوکی کا نشانہ بنایا جاتا ہے یا گھریلو قید میں دھکیل دیا جاتا ہے۔
حیدر آباد کے ڈسٹرکٹ چائلڈ پروٹیکشن آفیسر امتیاز رحیم کے مطابق شادیوں کے نام پر لڑکیوں کی خرید و فروخت کا نشانہ غریب افراد بنتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں ہم نے ایسی شادیاں کرانے والے قاضیوں کے لائسنس منسوخ کرائے اب ہم ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ شادی کرانے سے پہلے اچھی طرح لڑکی کی عمر کی تصدیق کر لیں۔ امتیاز رحیم کا مزید کہنا تھا کہ ہم مساجد سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خطبات میں بھی اس قسم کی شادیوں کے خلاف پیغام پہنچائیں۔ مساجد سے 5 سے 10 منٹ کا اعلان بچوں کی شادیوں کے حوالے سے آگاہی پھیلانے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
دوسری جانب بھارتی پولیس حیدر آباد اور اس کے ملحقہ علاقوں میں چائلڈ میریجز میں ملوث افراد کی تلاش کے لیے کریک ڈاؤن جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ عرب افراد کے ساتھ ہونے والی یہ شادیاں خفیہ طور پر کی جاتی ہیں اور اس حوالے سے لوگوں کی معلومات میں اضافے کے لیے مساجد سے خطبات اہم ہیں۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں