ڈھاکا: بنگلا دیش میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایک پرائمری اسکول کی استانی کے خلاف تفتیش شروع کر دی ہے جس پر دو درجن سے زائد بچوں کو بطور سزا گٹر کا پانی پلانے کے سنگین الزامات عائد کئے گئے ہیں۔
متاثرہ بچوں کے والدین نے ڈھاکا کے جنوبی علاقے ججیرا میں واقع ایک استانی شہناز پروین کے خلاف درخواستوں کے ڈھیر لگا دیئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ استانی کے اس عمل سے کئی بچے بیمار ہو گئے ہیں۔
اس علاقے کی ایڈمنسٹریٹر راحیلہ رحمت اللہ نے کہا کہ کل 28 بچوں کو زبردستی سیوریج کا پانی پلانے کے واقعے کے تحقیق کی جا رہی ہے اور اگر خاتون ٹیچر اس میں ملوث پائی گئی تو ان کے خلاف ضروری قانونی کارروائی کی جائے گی۔
پچیس سالہ ٹیچر نے بچوں کو آلودہ پانی پلانے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کو کلاس میں بُری کارکردگی اور ناکامی کے بعد صرف آلودہ پانی سے خوفزدہ کر رہی تھی۔ گنگا پرساد پرائمری اسکول کے پرنسپل نے اس عمل کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ تحقیقات کا انتظار کر رہے ہیں۔
دوسری جانب ججیرا کے محکمہ تعلیم کے ایک افسر حفیظ الرحمان نے کہا کہ بچوں کو اس طرح خوفزدہ کرنا بھی کسی طرح درست عمل نہیں ہے۔ دوسری جانب بچوں نے کہا ہے کہ ٹیچر پروین نے انہیں جگ بھر کر گندا پانی پلایا۔ استانی نے ایک بچے کو جگ بھر کر گٹر کا پانی لانے کو کہا اور اس کے بعد کئی بچوں کو زبردستی یہ پانی پلایا گیا۔
بنگلا دیشی اسکولوں میں 2010 کے بعد طلبا و طالبات پر تشدد پر پابندی عائد ہے جبکہ سوشل میڈیا پر اس عمل کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں