سری نگر/پہلگام :مقبوضہ کشمیر کے معروف سیاحتی مقام پہلگام میں حملے نے پوری وادی کو لرزا کر رکھ دیا، جہاں 27 افراد جان کی بازی ہار گئے اور 12 شدید زخمی ہوئے۔ یہ واقعہ بھارتی حکومت کی جانب سے دعویٰ کردہ سکیورٹی اقدامات پر ایک سخت سوالیہ نشان بن کر ابھرا ہے۔
واقعے کے بعد بھارتی میڈیا نے بغیر کسی تفتیش یا شواہد کے ایک بار پھر پاکستان پر الزامات عائد کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا۔ اس طرزِ عمل کو مبصرین نے صحافتی غیرذمہ داری اور "سیاسی ایجنڈا" سے تعبیر کیا ہے۔
ماہرین اور سیاسی تجزیہ نگار اس واقعے کو بھارت کی جانب سے ماضی کے فالس فلیگ آپریشنز کی طرز پر ایک نئی سازش قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حملہ ایسے وقت میں ہوا جب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس بھارت کے اہم سفارتی دورے پر ہیں، جو اس حملے کی سیاسی حساسیت اور وقت کی مشکوکیت کو مزید بڑھا دیتی ہے۔
بھارت ماضی میں بھی کئی ایسے حملوں کے بعد پاکستان کو مورد الزام ٹھہراتا رہا ہے جن کی اصل حقیقت بعد ازاں سامنے آئی یا ان پر شکوک و شبہات کا اظہار ہوا۔ پلوامہ اور اُڑی حملے جیسے واقعات کی مثالیں اس فہرست میں شامل ہیں۔
بین الاقوامی سفارتی ضابطے اس بات کے متقاضی ہیں کہ کسی بھی واقعے کی جامع اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں، مگر بھارت نے ایک بار پھر الزامات کی سیاست کو ترجیح دی، جس سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ کا خطرہ ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر حملہ، 27 افراد جاں بحق، 12 زخمی ، سکیورٹی ناکامی یا ایک اور فالس فلیگ؟
08:18 PM, 22 Apr, 2025