کراچی: سپریم کورٹ رجسٹری میں کنٹینرز ٹریکنگ کے ٹھیکوں میں کرپشن پر ایف بی آر کے کرپٹ افسران کے خلاف کارروائی کے حکم کے خلاف نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی۔ ایف بی آر افسران کے خلاف کارروائی کے حکم پر نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے پر سپریم کورٹ نے اظہار برہمی کیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ کیا چیئرمین ایف بی آر کا کام صرف کرپٹ افسران کا تحفظ کرنا رہ گیا ہے ؟ سرکاری اداروں کا یہ کام ہے کہ کرپٹ افسران کو بچانے کی کوشش کرے ؟ آپ ایف بی آر کے وکیل ہیں جو عوام کے پیسوں پر پل رہی ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ چیئرمین ایف بی آر کو طلب کرکے پوچھتے ہیں کیوں کرپٹ افسران کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں؟ سپریم کورٹ نے کہا کرپٹ افسران کے خلاف کارروائی کریں ، ایف بی آر ان کو بچانے آگیا۔ سپریم کورٹ نے عدالتی حکم نامے کی کاپی ایف بی آر بورڈ کے تمام ممبرز اور سیکریٹری خزانہ کو بھجوانے کا حکم دے دیا۔