اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان سپورٹس بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق کیس میں پر فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے، پرنسپل سیکرٹری، وزیر اعظم ، سیکرٹری اسٹیبلیشمنٹ اور سیکرٹری وزارت بین الصوبائی رابطہ کو نوٹسز جاری کیے گئے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے پاکستان سپورٹس بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل شعیب کھوسو کی برطرفی کے خلاف درخواست پر سماعت کی
وکیل شعیب شاہین نتے عدلت مین موقف اپنایا کہ غیر قانونی احکامات نا ماننے کی پاداش میں شعیب کھوسو کو ہٹایا گیا،ایسے عہدے سے ہٹایا جاٸیگا تو کوئی بھی آزادانہ کام نہیں کرے گا۔سپریم کورٹ کے فیصلوں میں بھی واضح کیا گیا ہے۔
ایک جونئیر افسر شاہد السلام کو پی ایس بی کا ڈی جی لگایا گیا،شاہد السلام نے وفاقی سیکرٹری کی ہدایت پر متعدد افسران کا وزارت ٹرانسفر کیا۔سیکرٹری آئی پی سی کے غیر قانونی احکامات کیخلاف ہائی کورٹ نے حکم امتناع جاری کیا، ہائی کورٹ میں معاملہ لےجانے پر سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ نالاں تھے۔شعیب کھوسہ کو بھی غیر قانونی احکامات نا ماننے پر عہدے سے ہٹایا گی۔
دوران سماعت جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ ڈی جی پاکستان سپورٹس بورڈ کی تعیناتی کا طریقہ کار کیا ہے؟
جس پر شعیب شاہین نے جواب دیا کہ طریقہ کار پی ایس بی آرڈیننس 1962میں واضح ہے، ڈی جی پی ایس بی کی منظوری وزیراعظم دیتے ہیں۔
بعد ازاں جسٹس بابر ستار نے وزیراعظم ، سیکرٹری اسٹیبلیشمنٹ ، سیکرٹری وزارت بین الصوبائی رابطہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئےسماعت 30اپریل تک ملتوی کر دی۔