پروگرام جی سرکار میں بات کرتے ہوئے ایکٹر صیفی حسن کا کہنا تھا کہ بچپن سے ہی اس فیلڈ میں آنے کا شوق تھا،بس پھر کیا تھا کیرئیر کا آغاز تھیٹر سے کیااور تھیٹر کرتے ہوئے سولہ سے سترہ سال ہو گئے ہیں.
سیفی نے بتایا اب ٹیلی ویژن کا بھی کام ساتھ ساتھ کر تا ہوں اور 2005 سے بطور ڈائریکٹر بھی کا م کر رہا ہوں ،ڈرامہ رائٹر ،ڈائریکٹر اور ایڈیٹر مل کر ایک ڈرامے کے لیے کام کرتے ہیں تب ہی جا کر اچھی چیز سامنے آتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اب اگر ہم دیکھتے ہیں تو ماضی کی نسبت پاکستان ڈرامہ انڈسٹری میں کافی تبدیلی آ رہی ہے اور اسکی ایک بڑی وجہ اسکرپٹ ہے ، ہماری کوشش ہے کہ اب ہم نئے لوگوں کے ساتھ ڈرامہ کریں نہ کہ اسکرپٹ کو سامنے رکھتے ہوئے وہی پرانے چہرے سامنے لاتے رہیں شاید ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اب ڈرامہ لوگ زیادہ پسند کرنا شروع کر رہے ہیں ۔
دوسری جانب پروگرام میں بات کرتے ہوئے ڈرامہ رائٹر مصطفی آفریدی کا کہنا تھا کہ ڈرامہ لکھنا ایک کٹھن کام ہے لیکن ہمارے ہاں جو ڈرامہ دیکھ رہے ہوتے ہیں وہ یہی سمجھتے ہیں کہ آگے کیا ہونے جا رہا ہے اور اس طرح کا لکھنا کوئی مشکل کام نہیں ۔
انہوں نے کہا ایکٹنگ کا شوق تھا لیکن لکھنا وجہ شہرت بن گیا اور اس میں بہت تکلیف کے مراحل ہوتے ہیں اور کبھی کبھار تو لکھنے والی کی خود آنکھوں میں آنسو نکل آتے ہیں ۔سالوں میں ایک اسکرپٹ ہی لکھ پاتا ہوں اور کبھی کبھار اسکرپٹ لکھنے کے بعد مہنیوں مہینوں قرب سے نہیں نکل پاتا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سنگ ماہ ڈرامہ بہت مقبول ہو رہا ہے ۔اور اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ ہم نے کلچر اور روایت کو سامنے رکھ کر لکھا ہے ۔