میسوری: امریکی ریاست میسوری نے کورونا وائرس کے معاملات کو غلط انداز میں ہینڈل کرنے پر چین کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا۔ریاست میسوری کے اٹارنی جنرل ایرک شمٹ نے مقدمے میں چین پر الزام عائد کیا ہے کہ چین نے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے بہت کم اقدامات کیے جس کی وجہ سے ہمیں بڑے پیمانے پر معاشی نقصان ہوا۔
ایرک شمٹ نے مزید کہا کہ کورونا وائرس کے باعث ریاست میسوری کے شہریوں کو تقریباً 10 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا۔
میسوری کے اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ ریاست میں عالمگیر وبا کے اثرات حقیقی ہیں، وائرس سے ہزاروں افراد متاثر ہوئے اور متعدد ہلاک بھی ہوئے، مرنے والے کے پیاروں کو تدفین کے وقت علیحدہ رکھا گیا، چھوٹے کاروبار بند ہو گئے اور جو لوگ حکومتی امداد پر گزارہ کر رہے ہیں ان کے لیے بھی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چینی حکومت نے کووڈ 19 کی حساسیت اور اس کے اعداد و شمار کے حوالے سے دنیا سے جھوٹ بولا اور وائرس کے بارے میں بتانےوالوں کو خاموش کر دیا، انھیں اس پر ضرور کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
امریکی ریاست کی جانب سے دائر مقدمے میں چین کی حکومت، کمیونسٹ پارٹی ، چینی حکام اور اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔
قانونی ماہرین ریاست میسوری کی جانب سے دائر مقدمےکے حوالے سے گومگو کیفیت کا شکار ہیں کہ اس حوالے سے انہوں نے سوالات اٹھائے ہیں کہ آیا ایک ریاست کس طرح کسی ملک کے خلاف قانونی مقدمہ دائر کر سکتی ہے اور یہ کس حد تک کارآمد ثابت ہو سکتی ہے اور اس مقدمے پر سماعت کی کیا حیثیت ہو سکتی ہے؟