تہران:ایرانی صدر حسن روحانی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دورہ ایران کا مقصد دہشتگردی کے معاملات پر بات چیت ہے جبکہ دہشتگردی کے معاملات دونوں ممالک میں خلیج پیدا کرسکتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے تہران میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے حالات میں نمایاں تبدیلی آئی ہے جب کہ دہشت گردی کا مسئلہ دونوں ممالک کے لیے چیلنج ہے اور پاکستان دہشت گردی میں سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے،چند دن پہلے بلوچستان میں ہمارے 14 اہلکار شہید ہوئے،پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف بڑی قربانیاں دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے پرتپاک استقبال پر ان کا مشکور ہوں۔ زمانہ طالبعلمی کے دوران تہران آیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے،افغان امن سے خطے میں تجارتی سرگرمیاں فروغ پائیں گی،صحت کے شعبے میں ایران کے تجربے سے مستفید ہونا چاہتے ہیں،ایرانی معاشرے میں سماجی مساوات کا عکس نظر آتا ہے،افغان جنگ سے پاکستان اور ایران بہت متاثر ہوئے ہیں،انصاف کے بغیر امن ممکن نہیں،مقبوضہ کشمیر میں 70 ہزار سے زائد افراد شہید ہوئے۔
وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ انقلاب ایران نے عوام میں تفریق ختم کی،ہم اپنی سرزمین کسی کےخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ایرانی صدر نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان سے دو طرفہ تعلقات پر تعمیری بات چیت ہوئی ہے اور پاک ایران تعلقات کو فروغ دینے کے لیے پر عزم ہیں جب کہ دونوں ممالک کے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
عمران خان نے دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے جلد پاکستان کا دورہ کروں گا۔حسن روحانی نے پاک ایران تعلقات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کوئی تیسرا ملک پاک ایران تعلقات پر اثر انداز نہیں ہو سکتا ہے جب کہ عمران خان کے ساتھ سرحدی معاملات پر بھی بات چیت ہوئی ہے اور سرحدوں پر سکیورٹی کے لیے مشترکہ فورس بنانے پر اتفاق ہوا ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ہم دونوں ممالک کے ساتھ تجارت کو وسعت دینا چاہتے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان کمرشل سرگرمیوں کا فروغ چاہتے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جوائنٹ ریپڈری ایکشن فورس بنائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ایران 10 گنا زیادہ بجلی پاکستان ایکسپورٹ کرنے کو تیار ہے جب کہ آئل اور گیس سے متعلق بھی پاکستان کی ضروریات پوری کرنے کو تیار ہیں۔