لاہور:سپریم کورٹ نے 4یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو مستعفی ہونے کا حکم دیتے ہوئے ہدا یت کردی ہے کہ 6 ہفتوں میں میرٹ پر مستقل وائس چانسلر کی تعیناتیاں یقینی بنائی جائیں،عدالت نے حکم دیا کہ نئی سرچ کمیٹیاں قائم کر کے وائس چانسلرز کی جلد تعیناتیاں کی جائیں اور جبکہ سرچ کمیٹیاں میرٹ پر وائس چانسلر کی تقرریاں کرے۔سپریم کورٹ نے لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی ، فاطمہ جناح یونیورسٹی، راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی، فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلرز کو استعفے دینے کا حکم جاری کیا۔
وی سی لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی ڈاکٹر عظمیٰ کی استدعا
کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ بتایا جائے سینئر لوگوں کو کیوں نظر انداز کیا گیاجس کا جواب دیتے ہوئے وزیرہائیر ایجوکیشن کمیشن علی رضا گیلانی نے جواب دیا کہ عظمیٰ قریشی کی تعیناتی میرے دور میں نہیں ہوئی، تعیناتی سے متعلق انکوائری میرے پاس آئی تھی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سینئرز کو کیسے نظر انداز کر دیا گیا، عدالت کے علم میں ہے کہ احسن اقبال کا تعیناتی میں کیا کردار ہے ،جس پر عظمیٰ قریشی نے کہا کہ احسن اقبال میرے والد کے شاگرد ہیں،میں حلفا ًکہتی ہوں احسن اقبال کا تعیناتی میں کوئی کردار نہیں۔تعیناتی میرٹ پرہوئی ہے،استعفیٰ نہیں دوں گی،معطل کرنےسےمیری ساکھ متاثر ہوگی،میں بالکل سفارشی نہیں ہوں مجھے معطل نہ کیا جائے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے یہ نئی سرچ کمیٹی میں دوبارہ سےاپلائی کریں،میرٹ پرپوراآئیں توتعینات ہوجائینگی۔
چیف جسٹس سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن پر برہم
چیف جسٹس نے سیکرٹری ہائر ایجوکیشن پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی اہم ترین ہے اس میں اڑھائی سال سے مستقل وائس چانسلر کیوں تعینات نہیں کیا گیا، بتایا جائے کوتاہی کا ذمہ دار کون ہے، سیکرٹری، وزیر یا وزیراعلیٰ میں سے کس کو ذمہ دار ٹھہرائیں۔
جسٹس ثاقب نثار نے سیکرٹری ہائر ایجوکیشن سے استفسار کیا کہ اڑھائی برس سے مستقل تعیناتی نہ ہونے کا مطلب آپ نا اہل ہیں؟ سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے کہ کہ پنجاب یونیورسٹی میں مستقل تعیناتی کیلئے اگست تک کا وقت درکار ہے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس وقت تو موجودہ حکومت نہیں ہو گی، کیا اتنا طویل وقت اسی لئے مانگا جا رہا ہے؟ جس پر سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے جواب دیا کہ درخواستوں کو پراسس کرنے کے لئے وقت چاہئے۔
چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتنا متعصب ڈی ایم جی افسر میں نے نہیں دیکھا، جو سیاسی حکومت کا ہر لحاظ سے دفاع کر رہا ہے، اگر 6 ہفتوں میں مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی نہ ہوئی تو ذاتی طور تم ذمہ دار ہو گے، نظام تعلیم کا بیڑا غرق کر کے رکھ دیا، یہ ہے پنجاب حکومت کی کارکردگی۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ رزاق داﺅد، عمر سیف، ظفر اقبال قریشی پر مشتمل سرچ کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس میں کہا کہ اس سرچ کمیٹی سے مطمئن ہیں یہ متوازن کمیٹی ہے،یہی کمیٹی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں وی سیز کی تعیناتیوں کی سفارشات مرتب کرے گی جبکہ عدالت نے خواجہ سلمان رفیق کو حکم دیا کہ آپکو ہر سماعت پر آنے کی ضرورت نہیں لیکن خواجہ سعدرفیق کوآگاہ کردیں کسی بھی وقت کچھ ہوسکتا ہے۔
ڈاکٹر زاکر زکریا نے معافی مانگ لی
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پنجاب یونیورسٹی کے مستعفی وائس چانسلر ذکریا ذاکر کیس کی سماعت ہوئی،ڈاکٹر زکریا ذاکر نے استدعا کی کہ سرچ کمیٹی نے مجھے میرٹ پر تعینات کیا، مگر حکومت نے مجھے مستقل کیوں نہیں کیا گیا،چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اسی لئے انہوں نے مستقل نہیں کیا تا کہ من پسند فیصلے لئے جا سکیں، یونیورسٹی میں تعیناتیوں اور مالی معاملات سے متعلق جو کچھ ہوا عدالت کے علم میں ہے، عدالت نے پہلے ہی درگزر سے کام لیا ہے، اگر میرٹ پر آتے ہیں تو دوبارہ اپلائی کر دو، یونیورسٹی کے محافظ کی حیثیت سے جامعہ کے مفادات کا تحفظ کیوں نہیں کیا؟ کیسے گرڈ سٹیشن کیلئے یونیورسٹی کی 80 کنال اراضی فروخت کر دی ؟
سنڈیکیٹ کے پاس اراضی فروخت کرنے کا کیا اختیار تھا، کیا یہ تمہاری ذاتی زمین تھی؟ استاد کی عزت و احترام ہے، اب زیادہ بات مت کرو ورنہ سب سامنے لے آﺅں گا، نپولین نے استاد کے گھر میں پناہ لینے والوں پر رحم کیا تھا، جب دوبارہ سرچ کمیٹی امیدوار فائنل کرے گی وہاں اپلائی کرنا۔
ڈاکٹر زکریا ذاکر نے استدعا کی کہ میں ایک استاد ہوں اور 28 برس تک یونیورسٹی میں طلباءکو تعلیم دی ہے، ایک لرزش ہوئی معافی دی جائے،میری ریٹائرمنٹ میں 2 برس باقی ہیں، شفقت کی جائے۔