روم، اٹلی: ایک نئے طبی مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ ایک خاص قسم کی جلدی پک جانے والی اسٹرابری خطرناک بریسٹ کینسر کے علاج میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
اٹلی میں مارشے پولی ٹیکنک یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جلدی پک جانے والی ’’ایلبا اسٹرابری‘‘ کے اجزا چھاتی کے سرطان میں مبتلا چوہیوں کو کھلائے گئے تو ان میں رسولی میں کمی واقع ہوئی۔ اس کےعلاوہ تجربہ گاہ میں پیٹری ڈش میں اگائے گئے سرطانی خلیات میں بھی کمی واقع ہوئی۔
سائنسدانوں نے تجربہ گاہوں میں چوہیوں کو جو کھانا دیا ان میں 15 فیصد مقدار اسٹرابری یا اس کے رس پر مشتمل تھی۔ سائنسدانوں نے کچھ عرصے بعد سرطانی رسولیوں کے وزن اور حجم میں نمایاں کمی نوٹ کی تاہم ضروری نہیں کہ چوہوں پر کیے گئے تجربات بھی عین یہی نتائج انسانوں پر مرتب کریں۔
اس سے قبل کہا گیا تھا کہ روزانہ 10 سے 15 اسٹرابری کھانے سے دل کے شریانوں کی صحت بہتر رہتی ہے اور بلڈ پریشر قابو میں رہتا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ شاید اسٹرابری میں موجود فینولک ایسڈ سرطان میں کمی کی اہم وجہ ہے جب کہ بریسٹ کینسر خلیات پر تحقیق سے معلوم ہوا کہ اسٹرابری سے کینسر ٹیومر کو بڑھانے والا پیچیدہ عمل رک جاتا ہے یا متاثر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کینسر پھیلانے کی وجہ بننے والے کئی جین بھی بے عمل اور سست ہونے لگے۔
ماہرین کے مطابق کینسر ایک پیچیدہ مرض ہے جس میں خلوی (سیلولر) اور سالماتی (مالیکیولر) سطح پر نہایت پیچیدہ عوامل ہورہے ہوتے ہیں تاہم وہ پورے وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ بریسٹ کینسرکی شدت کم کرنے میں اسٹرابری کلیدی کردار ادا کرسکتی ہیں۔ اس سے قبل بھی بعض تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اسٹرابری کی اقسام کے سرطان کی شدت کم کرسکتی ہیں۔