پاکستانی پرچم اتارنے پر قیادت غصے میں ہے، ملوث افراد کو سزا دی جائے گی، ذبیح اللہ مجاہد

 پاکستانی پرچم اتارنے پر قیادت غصے میں ہے، ملوث افراد کو سزا دی جائے گی، ذبیح اللہ مجاہد
کیپشن: پاکستانی پرچم اتارنے پر قیادت غصے میں ہے، ملوث افراد کو سزا دی جائے گی، ذبیح اللہ مجاہد

کابل: افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ ٹرک سے پاکستانی پرچم اتارنے والوں کو سخت سزا دی جائے گی اور اس واقعے پر پوری طالبان قیادت غصے میں ہے

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ ٹرک سے پاکستانی پرچم اتارے جانے کی مذمت کرتے ہیں اور اس واقعے پر پوری طالبان قیادت غصے میں ہے لہذا اس میں ملوث افراد کو جلد گرفتار کر کے سخت سے سخت سزا دے جائے گی۔

پاکستان سے جانے والے ٹرک سے پرچم اتارے جانے کی وائرل ویڈیو پر رد عمل دیتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ کوشش کریں گے اس طرح کا واقعہ دوبارہ نہ ہو۔

ذبیح اللہ مجاہد نے پاک افغان طورخم سرحد پر پاکستان سے افغانستان جانے والے امدادی سامان کے ٹرک سے پاکستان کا جھنڈا اتارے جانے کو بدترین واقعہ قرار دیا۔

خیال رہے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پاک افغان تعاون فورم کی جانب سے افغانستان کے لیے امدادی سامان سے بھرے کچھ ٹرک افغانستان بھیجے جاتے ہیں لیکن جیسے ہی یہ ٹرک طورخم سرحد عبور کرنے کے بعد افغانستان کی حدود میں داخل ہوتے ہیں تو وہاں موجود افغان طالبان ٹرک کو روک کر اس پر پر لگے پاکستانی پرچم اتار دیتے ہیں۔

خیال رہے کہ نائب وزیراطلاعات افغانستان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان  افغانستان میں امن چاہتے ہیں ان  کی امن بارے کوششوں کو افغانستان میں مداخلت نہ سمجھا جائے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم عمران خان کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے عمران خان کا کردار قابل تعریف ہے، پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے تاہم وزیراعظم عمران خان کی امن کوششوں کو افغانستان میں مداخلت نہ سمجھا جائے، پاکستان سمیت خطے کے تمام ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں لیکن افغانستان کے اندرونی حالات میں کسی کو مداخلت کی اجازت نہیں۔

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ نئی کابینہ میں افغانیوں کی خدمت کرنے والوں کو شامل کریں گے جب کہ مشکلات کے باوجود افغانستان میں جلد استحکام آجائے گا، عالمی برادری کے مثبت مشوروں کی قدر کریں گے تاہم عالمی برادری نئی افغان حکومت کو جلد تسلیم کرے۔

 نائب وزیراطلاعات افغان حکومت نے کہا کہ ننگر ہار اور جلال آباد میں حالیہ دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں جب کہ داعش تنظیم کی صورت میں افغانستان میں موجود نہیں۔