کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ دو ماہ کے لیے شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کر دیا۔مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج چیئرمین اسٹیٹ بینک رضا باقر کی زیر صدارت ہوا جس میں شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا کہ جون کے مقابلے میں اب ملک کے معاشی حالات بہت بہتر ہیں جبکہ برآمدات، ترسیلات اور پیداوار کا شعبہ بہتر کارکردگی دکھا رہا ہے۔ اس کے علاوہ مہنگائی میں تھوڑا اضافہ ہوا لیکن یہ انتظامی مسئلہ ہے۔
The State Bank of #Pakistan’s #MonetaryPolicy Committee met today under the chairmanship of Governor #SBP Dr. Reza Baqir and decided to keep the policy rate unchanged at 7 percent. For complete statement see: https://t.co/KhuqwCgYnX
— SBP (@StateBank_Pak) September 21, 2020
انہوں نے کہا کہ کورونا کے اثرات سے بچاؤ کے لیے اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں تیزی سے کمی کی گئی جس سے کاروباری طبقے کو 470 ارب روپے کا ریلیف ملا ہے۔
انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ کورونا کے اثرات سے بچاؤ کے لیے حکومت نے احساس پروگرام سمیت مختلف اقدامات کیے۔ اسٹیٹ بینک نے ایک ہزار 580 ارب کا کاروباری طبقے کو پیکج دیا جو جی ڈی پی کا 3.8 فیصد ہے اور اس اسکیم کے تحت 650 ارب روپے کاروباری و انفرادی طبقے کے قرضے ایک سال کے لیے مؤخر ہوئے جبکہ بینکس کے ساتھ مل کر قرضوں کو ری شیڈول کیا گیا۔ روزگار بچانے کے لیے کمپنیوں کو تنخواہوں کی ادائیگی کی مد میں 200 ارب روپے دیے گئے اور حکومت نے چھوٹی صنعتوں کے ملازمین کے روزگار قرض کے لیے ضمانت دی۔
ملکی قرضوں کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ جتنے قرض لیے تقریباً اتنی ہی قرض پر سود کی ادائیگیاں بھی ہوئیں جبکہ پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہونے سے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھے۔
خیال رہے کہ اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر ملک کی معاشی صورتحال میں استحکام لانے کے لئے 25 جون کو ہونے والے اپنے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو مزید 100 بیس پوائنٹ کم کر کے 7 فیصد کر دیا تھا۔