اسلام آباد : وفاقی حکومت نے قدرتی مائع گیس کمپنیوں کی تعمیر کے لیے پانچ بڑی کمپنیوں کو کام کرنے کی اجازت دے دی ، ان کمپنیوں میں ایکزون موبل، رائل ڈچ شیل، متسوبیشی اور دیگر شامل ہیں۔پرانے ایل این جی ٹرمینل پر کام کرنے والے 2 بڑی کاروباری شخصیات کی گرفتاری کے بعد اٹھایا جانے والا یہ اقدام اس صنعت میں معاملات کو سکون بخشے گا۔
خیال رہے کہ مقامی سطح پر گیس کی پیداوار میں ہونے والی کمی اور صنعتوں میں بڑھتی ہوئی طلب کی وجہ سے پاکستان عالمی سطح پر ایک بڑی ایل این جی مارکیٹ کے طور پر دیکھاجاتا ہے۔وفاقی وزیر عمر ایوب خان نے گرفتاریوں کی وجہ سے صنعت پر پڑنے والے اثرات کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کے مفادات خود بولتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک بلند آواز توثیق ہے کہ ہماری پالیسیاں واضح اور شفاف ہیں۔
عمر ایوب نے بتایا کہ جن کمپنیوں کو ایل این جی ٹرمینل پر کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے ان میں متسوبیشی کے یونٹ تابیر انرجی، ایکزون کے شراکت دار اینرجاز( پاکستان گیس پورٹ اینڈ کموڈیٹیز ٹریڈر ترافیگورا)، رائل ڈچ شیل کی شراکت دار اینگرو اور ایک پاکستانی کمپنی فاطمہ کی شراکت دار گنور شامل ہیں۔
تابیر انرجی، اینگرو اور اینرجاز نے ایل این جی ٹرمینلز پر اپنے منصوبوں کو اعلان کردیا ہے جو فلوٹنگ اسٹوریج اور ریگیسیفکیشن (ایف ایس آر یوز) جہاز ہیں۔یہ نئے تعمیر شدہ یا منتقل شدہ ایل این جی ٹینکرز ہیں جو اس درآمد شدہ منصوبے کی فراہمی کی رفتار میں اضافہ کریں گے۔ایکزون اور شیل نے اب تک کسی بھی پیشکش پر تبصرہ نہیں کیا، متسوبیشی کے پروجیکٹ کی تفصیلات تابیر انرجی کی ویب سائٹ پر موجود ہیں جبکہ اینگرو، فاطمہ اور گیس پورٹ سے رابطہ نہیں کیا جاسکا۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ فی الحال 2 ٹرمینل تعمیر کیے جائیں گے جبکہ 4.5 ایم ٹی پی اے کا تیسرے ٹرمینل کی تعمیر آئندہ برس شروع کی جائے گی۔عمر ایوب نے یہ بھی بتایا کہ نئے ٹرمینلز کی تعمیر سے گیس کی قلت میں واضح طور پر کمی آئے گی۔