اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا کہنا ہے کہ جنیوا میں پاکستان مخالف پوسٹرز اور بینرز آویزاں کرنے کے معاملے پر سوئٹزرلینڈ کے سفیر کو ملک بدر کر دیا جائے۔سینیٹ کے اجلاس کے دوران وزیر قانون زاہد حامد نے جنیوا میں پاکستان مخالف بینرز آویزاں کرنے کے معاملے پر پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ ’جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس کے دوران کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے پوسٹرز آویزاں کیے گیے۔
زاہد حامد کا کہنا تھا کہ ’ہم نے یہ معاملہ سوئس حکام کے ساتھ اٹھایا تھا، سوئس حکومت سے کہا تھا کہ یہ نفرت آمیز رویہ ناقابل قبول ہے، اس پر ایکشن لیا جائے۔سوئس حکام نے جواب دیا کہ سوئس آئین کے تحت اظہار رائے کی اجازت ہے ماسوائے وہ سوئس لاءکے خلاف نہ ہو اور سوئس حکومت ان پوسٹرز کو ہٹانے کی درخواست نہیں کرسکتی۔
انہوں نے کہا کہ اس سال بھی ’فری بلوچستان‘ کے پوسٹرز لگائے گئے، ان پوسٹرز کو بلوچستان ہاو¿س نے اسپانسر کیا جس کا تعلق بی آیل اے کے ساتھ ہے، جبکہ یہ مہم پاکستان کی سرحدی خودمختاری، بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کے خلاف ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’جنیوا میں بی ایل اے کی مہم کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے۔
ہم نے سوئس حکومت کو خط لکھا ہے کہ بی ایل اے ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر درج ہے اور اسے نہ صرف پاکستان بلکہ برطانیہ اور دیگر ممالک بھی دہشت گرد تنظیم تسلیم کیا جاتا ہے، جبکہ سوئس سرزمین دہشت گردوں کی جانب سے استعمال ہونا ناقابل قبول ہے۔وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اس معاملے پر پاکستان میں تعینات سوئس سفیر کو طلب کیا اور ان سے کہا کہ یہ اظہار رائے کا معاملہ نہیں بلکہ پاکستان کی سرحدی خودمختاری کے خلاف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گوری چمڑی والے ہیں تو ایشیا میں دہشت گردی پھیلائیں گے؟ دفتر خارجہ اس معاملے پر سخت اقدامات اٹھائے اور سوئس سفیر کو ملک چھوڑنے کا کہے کیونکہ یہ بات ناقابل قبول ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز چیئرمین سینیٹ نے جنیوا میں بلوچستان کے حوالے پوسٹرز آویزان کرنے پر حکومت سے وضاحت طلب کی تھی۔