واشنگٹن :شام میں امریکا کی حمایت یافتہ تنظیم سیرین ڈیموکریٹک فورسزنے دیر الزور شہر میں شدت پسند گرو پ داعش کے خلاف جاری جنگ میں مزید پیش قدمی کی ہے، دوسری طرف امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کہا ہے کہ شام میں داعش کو ختم کرنا ان کی پہلی ترجیح ہے مگر امریکا ایران کے خطرے سے غافل نہیں۔ ایران کی خطے میں بڑھتی سرگرمیوں پر بھی کڑی نظر رکھی جائے گی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی حکام نے کہاکہ شام میں امریکا کی پہلی ترجیح شدت پسند تنظیم داعش کو کچلنا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا تھا کہ اگر کوئی کسی امریکی عہدیدار سے پوچھے کہ ابو بکر البغدادی کہاں ہے تو ہم بتا سکیں کہ وہ شام کے البوکمال کی شاہراہ الاشقیا کے مکان نمبر 124 میں ہے۔ اس کے علاوہ کسی بھی دوسری جگہ حتیٰ کہ کسی پتھر میں چھپا ہے تو تب بھی اس کا پتا چلانا ہے۔
امریکی حکام کا ماننا ہے کہ البغدادی ایک خطرناک شخص ضرور ہے مگر اس وقت وہ جنگجووں کی قیادت نہیں کررہا ہے اور نہ ہی وہ میدان جنگ میں ہے۔ البتہ وہ زندہ ضرور ہے، اس کی تنظیم ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکی ہے۔ ان کے پاوں تلے سے بساط تیزی کے ساتھ نکل رہی ہے۔ بلد جلد البغداد محض ایک علامت رہ جائے گا۔
شام میں داعش کو درپیش صورت حال کو امریکی تنظیم کے لیے مایوس کن قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شام میں داخل ہونے والے غیرملکی جنگجوو¿ں کے پاس بچنے کا کوئی راستہ نہیں رہا ہے۔ ان کے پاس خودکش بمبار بن کر خود کو اڑا دینے یا ہتھیار ڈالنے کے سوا کوئی چارہ باقی نہیں بچا ہے۔ایک ایسے وقت میں جب دیر الزور میں سیرین ڈیموکریٹک فورسز کی پیش قدمی جاری ہے امریکا داعش کے بعد شام میں ایران کے کردار کو محدود کرنے کا پلان بھی تیار کررہا ہے۔
پینٹاگون کے ترجمان ایریک باھون نے ایک بیان میں کہا کہ شام میں ہمارا پہلا ہدف داعش کو ختم کرنا ہے مگر اس کا یہ مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ہم ایران کے خطرے سے بے پرواہ ہیں۔ شام میں داعش کو شکست دینے کے بعد ایران کے کردار کو محدود کرنے کے لیے اقدامات کیے اجئیں گے۔ ایران کو شام اور خطے کے دوسرے ملکوں میں اپنا اثرو نفوذ بڑھانے سے ہرصورت میں روکنا ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں