دبئی: سابق وزیر اعظم و مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہےکہ ن لیگ کی تمام قیادت عدالتوں سے سرخرو ہوئی ہے۔ہم نے ڈیڑھ دو سو پیشیاں بھگتی ہیں، سرخرو ہوکر وطن واپس جارہا ہوں۔
دبئی ائیرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ آج 4سال کے بعد پاکستان جارہا ہوں، میں وہ شخص ہوں جس نے جیلیں دیکھی ہیں، میری بیٹی نہ وزیر نہ مشیر تھی پھر بھی پکڑ لیا مگر بلآخر اسے کلین چٹ ملی جو ملنی ہی چاہیے تھی، شہباز شریف اور رانا ثنااللہ کو بھی پکڑا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم 28 مئی والے ہیں 9 مئی والے نہیں۔ ہم انصاف چاہتے ہیں اور پہلے بھی کہا کہ سب اللہ پر چھوڑا ہے اب بھی اللہ پر چھوڑتا ہوں۔
الیکشن سے متعلق سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ الیکشن کا فیصلہ الیکشن کمیشن کرسکتا ہے اور وہی مجاز ادارہ ہے، الیکشن کمیشن جب کوئی تاریخ دے گا تب ہوں گے، میری ترجیح وہی ہے جو الیکشن کمیشن تاریخ دے گا، آج ایک شفاف الیکشن کمیشن ہے وہ اس معاملے میں بہتر فیصلہ کرسکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن کے لیے تیار ہیں مگر ابھی حلقہ بندیاں ہونی ہیں، مردم شماری کے بعد ایک پراسس ہوتا ہے اس میں وقت لگتا ہے سب الیکشن کمیشن کی نظر میں ہی وہ بہتر فیصلہ کرے گا۔
مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ بہت ہی اچھا ہوتا کہ آج 2017 کے مقابلے میں حالات بہتر ہوتے مگر دکھ کی بات ہے کہ ملک آگے جانے کے بجائے پیچھے چلا گیا۔ پاکستان میں اضطراب والے حالات ہیں جو پریشان کن ہیں اور حالات ہم نے بگاڑے بھی خود ہی ہیں اب ٹھیک بھی خود ہی کرنے ہیں۔
سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے وطن واپسی کے لیے دبئی ایئر پورٹ پر کہا کہ جو ملک آئی ایم ایف کو بھی خدا حافظ کہہ چکا تھا اب مسائل کا شکار ہے، وہ پاکستان جہاں لوڈ شیڈنگ ختم ہوگئی تھی، علاج کی سہولت موجود تھی کیا وہ پاکستان آج نظر آتا ہے، اگر ہم نے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا تو خود ہونا ہے کسی نے نہیں کرنا، آج ملک پیچھے چلا گیا ہے ملک میں روٹی سستی تھی اور غریب کا بچہ بھی اسکول جاتا تھا، علاج کی مفت سہولیات میسر تھیں بتائیں وہ پاکستان آج نظر آتا ہے۔