پیرس: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اردن، مالی، ترکی کو گرے لسٹ میں ڈال دیا۔
صدر ایف اے ٹی ایف مارکس پلیئرکے مطابق پاکستان کو مانیٹر کیا جائے گا جبکہ اردن، مالی، ترکی کو گرے لسٹ پر ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بوسٹوانا اور ماریشیئس کو گرے لسٹ سے نکال دیا گیا ہے۔
پاکستان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان بدستور نگرانی میں رہے گا مصد پاکستانی حکومت نے 34 میں سے 30 میں بہتری دکھائی ہے۔ جون میں ایف اے ٹی ایف کے ریجنل شراکت دار اے پی جی کی نشان دہی پر ایکشن پلان میں بڑی حد تک منی لانڈرنگ کے مسائل تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مجموعی طور پر اس نئے ایکشن پلان پر بہتر کار کردگی دکھا رہا ہے۔
پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس اجلاس کا 3 روزہ اجلاس ختم ہو گیا، اعلامیے کے مطابق حکومت پاکستان کی27 شرط پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا جبکہ اجلاس میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی سزاؤں سے متعلق پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔
فیٹف کے مطابق پاکستان نے منی لانڈرنگ کے خاتمے کے لیے خاطر خواہ پیش رفت کی ہے اور پاکستان نے 6 میں سے 4 شرائط کو پورا کر لیا ہے۔ حکومت پاکستان نے 27 میں سے 26 شرائط پوری کر رکھی ہیں۔
فیٹف نے پاکستان کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق اب تک کے اقدامات کا جائزہ لینے کے بعد پاکستان کو آئندہ سال فروری تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان 2018 سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں موجود ہے اور اس کی وجہ انسداد دہشت گردی کے لیے فنڈنگ اور انسداد منی لانڈرنگ کے حوالے سے خامیوں کی موجودگی قرار دیا گیا ہے۔
ایف اے ٹی ایف نے رواں برس جون میں منعقدہ اپنے اجلاس میں پاکستان کو بدستور گرے لسٹ میں رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے 27 میں سے 26 نکات پر بہتری دکھائی ہے۔
ایف اے ٹی ایف کے صدر مارکوس پلیئر نے کہا تھا کہ پاکستان بدستور نگرانی میں رہے گا اور پاکستانی حکومت نے انسداد دہشت گردی فنانسگ نظام کو مضبوط اور مؤثر بنانے کے لیے بہتر کام کیا ہے جبکہ پاکستان نے 27 میں سے 26 نکات پر کام کیا ہے تاہم ایک پوائنٹ پر کام کرنا ضروری ہے۔
صدر ایف اے ٹی ایف نے کہا تھا کہ فنانشل ٹیرارزم کے منصوبے پر کارروائی کی ضرورت ہے جس میں اقوام متحدہ کی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل رہنماؤں اور کمانڈرز کے خلاف تفتیش اور سزائیں دلانا شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2019 میں ایف اے ٹی ایف کے ریجنل پارٹنر اے پی جی اے نے پاکستان کے انسداد منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی فنانسگ سسٹم کے حوالے سے اقدامات کی نشان دہی کی تھی لیکن اس کے بعد بہتری آئی ہے اور کیسز بنانے کے لیے فنانشل انٹیلی جنس کا استعمال کیا گیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان تاحال کئی شعبوں میں ایف اے ٹی ایف کے عالمی سطح کے معیارات پر مؤثر عمل درآمد میں ناکام رہا ہے، اس کا مطلب ہے کہ منی لانڈرنگ کے خدشات اب بھی بہت زیادہ ہیں، جو کرپشن اور منظم جرائم کے خطرات ہیں، اسی لیے ایف اے ٹی ایف پاکستانی حکومت کے ساتھ ان شعبوں میں کام کررہا ہے جہاں بہتری کی ضرورت ہے۔
مارکوس پلیئر نے کہا تھا کہ آخری نکتے پر اولین ایکشن پلان کے مطابق کام ہوا تھا لیکن نام فہرست سے نہیں نکالا گیا کیونکہ اس کے برابر ایک اور ایکشن پلان بھی دیا گیا تھا۔
اس سے قبل منی لانڈرنگ سے متعلق ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کے خلاف ایف اے ٹی ایف کی 40 تکنیکی سفارشات میں سے 21 میں پاکستان کی درجہ بندی بہتر ظاہر کردی تھی۔
اے پی جی نے خاطر خواہ نتائج کے لیے پاکستان کی درجہ بندی کو بہتر قرار دیتے ہوئے ’مزید بہتری پر مبنی فالو اپ‘ کیٹیگری میں رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ میوچوئل ایویلویشن آف پاکستان سے متعلق دوسری فالو اپ رپورٹ میں ملک کو ایک کیٹیگری میں تنزلی کا شکار دکھایا گی تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے 5 معاملات میں بہتری دکھائی، 15 دیگر معاملات میں غیر معمولی بہتری کا مظاہرہ کیا جبکہ ایک معاملے میں جزوی طور پر ایف اے ٹی ایف کی ہدایت پر عمل کیا۔ اے پی جی نے کہا تھا کہ مجموعی طور پر پاکستان اب 7 سفارشات کی مکمل طور پر تعمیل کرچکا ہے اور 24 دیگر معاملات میں بڑی حد تک تعمیل کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان 7 سفارشات پر جزوی طور پر تعمیل کر رہا ہے اور 40 میں سے 2 سفارشات پر بالکل عمل نہیں کر رہا۔ اس اعتبار سے پاکستان، فیٹف کی 40 سفارشات میں سے 31 پر تعمیل کرچکا ہے یا کر رہا ہے۔