اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیدیا ہے۔ تاہم ان کا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں شامل رہے گا۔
خیال رہے کہ نیب سکھر نے خورشید شاہ کو اثاثہ جات کیس میں 18 ستمبر 2019ء کو گرفتار کرکے ان کیخلاف ایک ارب 30 کروڑ روپے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔ اس کے بعد عدالت نے 70 روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد انھیں 19 نومبر 2019ء کو جیل بھیجا تھا۔
بیماری کے باعث خورشید شاہ کو ہسپتال میں زیر حراست رکھنے کے احکامات جاری کئے گئے تھے۔ اس لئے سینٹرل جیل سکھر میں حاضری کے بعد انھیں اسی روز 19 نومبر 2019ء کو ہی این آئی سی وی ڈی سکھر منتقل کر دیا گیا تھا۔
اثاثہ جات کے اس ریفرنس میں خورشید شاہ کی اہلیہ، دونوں بیٹوں اور صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ سمیت 18 افراد کو نامزد کیا گیا تھا۔
خورشید شاہ کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ سکھر بنچ میں ضمانت کیلئے درخواست دائر کی گئی تھی۔ تاہم عدالت نے یہ درخواست مسترد کرتے ہوئے معاملے کو نیب کورٹ میں بھیج دیا تھا۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے خورشید شاہ کی رہائی کیلئے ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی رہنما کو ای سی ایل سے اپنا نام نکلوانے کیلئے احتساب عدالت سے رجوع کرنا پڑے گا۔