اسلام آباد: وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ ملکی کرنٹ اکائونٹ خسارہ میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، اگست میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ 1.47 ارب ڈالر تھا جو ستمبر میں کم ہو کر 1.13 ارب ڈالر ہو گیا۔
وزارت خزانہ سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ سٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی خسارہ 3.4 ارب ڈالر رہا۔ واضح رہے کہ درآمدی بل میں اضافے کی وجوہات میں درآمدات، اشیاء اور توانائی کی بڑھتی ہوئی عالمی قیمتیں شامل ہیں۔
ستمبر 2021ء میں صرف ویکسینز پر تقریباً 400 ملین خرچ کئے گئے جبکہ ان اخراجات کا پوری سہ ماہی میں مجموعی حجم ایک ارب ڈالر رہا۔
اس طرح ویکسینز کی درآمد کی ایڈجسٹمنٹ کے ساتھ مذکورہ سہ ماہی میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ 2.4 ارب ڈالر تک کم ہوا۔ مزید برآں درآمدی بل میں اچانک اضافے سے اشیاء کی قیمتوں میں بھی غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
تیل، ایل این جی اور کوئلے سمیت توانائی کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان رہا جبکہ کیمیکلز، سٹیل اور خوراک کی قیمتیں بھی بڑھیں۔ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ اشیاء کی سپلائی کی صورتحال آنے والے مہینوں میں بہترہو جائے گی جس سے درآمدی بل پر دبائو میں مزید کمی آئے گی۔
برآمدات کے شعبے میں ماہوار بنیادوں پر اضافے کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے جو ستمبر میں 2.64 ارب ڈالر یا 12.5 فیصد رہا۔ پہلی سہ ماہی میں برآمدات کا حجم 7 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔ توقع کی جا رہی ہے کہ جون 2022ء میں 31 ارب ڈالر اور سروسز ایکسپورٹس 6 سے 7 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی۔
اسی طرح ترسیلات زر میں بھی اضافے کا رجحان ہے جو 32 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی۔ مالی سال 2022ء میں ترسیلات زر اور اشیاء و خدمات کی برآمدات مجموعی طور پر 70 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔
علاوہ ازیں فصلوں کی بہتر پیداوار کے پیش نظر رواں مالی سال کے دوسرے حصے میں چینی، گندم اور کپاس کی درآمد میں نمایاں کمی آنے کی توقع ہے۔ اس سے درآمدات میں مزید کمی ہو گی جس کے نتیجے میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ بھی کم ہو گا۔ علاوہ ازیں عالمی سطح پر اشیا اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔