کراچی مسکن چورنگی دھماکا، بم ڈسپوزل یونٹ کی رپورٹ سامنے آگئی، بم ڈسپوزل یونٹ کے مطابق دھماکا قدرتی گیس کا ہے۔ جائے دھماکا سے کسی قسم کے بارودی مواد کے شواہد نہیں ملے، زخمیوں میں سے بھی بم دھماکے کے شواہد نہیں ملے۔
واضح رہے کہ کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں مسکن چورنگی کے قریب عمارت میں دھماکے سے پانچ افراد جاں بحق جبکہ 23 کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ امدادی ٹیموں نے جائے حادثہ پر پہنچ کر امدادی کاروائیاں شروع کر دی ہیں۔
دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچیں اور ایمبیولیسنوں کے ذریعے لاشوں اور زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو مکمل سیل کرکے تحقیقات شروع کر دی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ دھماکا پہلی منزل کے ایک فلیٹ میں ہوا۔ عمارت کے گراؤنڈ فلور پر ایک نجی بینک ہے۔ دھماکے کی نوعیت کا تعین کرنے کیلئے بم ڈسپوزل سکواڈ کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔ گورنر عمران اسماعیل ، وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کمشنر کراچی اور آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ تاہم ابھی تک دھماکے کی نوعیت نہیں پتا چل سکی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس سے عمارت کے ایک حصے کو شدید نقصان پہنچا اور اس کا ملبہ نیچے کھڑی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر گر پڑا۔ دھماکے سے ابھی تک پانچ افراد کی ہلاکت کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ زخمیوں کو طبی امدادی کیلئے ایمبیولینسوں کے ذریعے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
امدادی ٹیموں کے مطابق دھماکے میں 23 افراد زخمی ہوئے جن میں سے 18 زخمیوں کو پٹیل ہسپتال، 3 عباسی شہید جبکہ دو کو جناح ہسپتال لایا گیا ہے۔
وزیر تعلیم سندھ سید غنی کا کہنا ہے کہ گلشن اقبال دھماکے کی تحقیقات جاری ہیں۔ ریسکیو آپریشن کے بعد دھماکے کی نوعیت کا اندازہ ہوگا۔ کمشنر کراچی آپریشن کو مانیٹر کر رہے ہیں۔ ہلاکتوں کی تصدیق کی پوزیشن میں نہیں ہوں۔ انہوں نے تصدیق کی کہ گزشتہ روز جو واقعہ پیش آیا، وہ دہشت گردی تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز کراچی کی شیریں جناح کالونی میں بس کے قریب دھماکے میں چار افراد زخمی ہو گئے تھے۔ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ جائے حادثہ سے سلنڈر کا کوئی ٹکڑا نہیں ملا، یہ بارودی مواد تھا۔
پولیس کے مطابق بس ٹرمینل کے گیٹ پر دھماکا خیز موجود تھا، پاس سے گزرنے والی بس دھماکے کی زد میں آئی جس سے 4 لوگ زخمی ہوئے۔ ادھر بم ڈسپوزل سکواڈ نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں بتایا ہے کہ دھماکے میں ایک کلو کے قریب بارودی مواد استعمال کیا گیا۔
ایس ایس پی ساؤتھ کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ دھماکا خیز مواد میں بال بیرنگ اور دیگر لوہے کی چیزیں ڈالی ہوئی تھیں جسے سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔ بس کے قریب دھماکا خیز مواد رکھنے والے کا تعین کر رہے ہیں۔
آئی جی سندھ مشتاق مہر نے دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی ساؤتھ شیراز نذیر سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ انہوں نے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔