اسلام آباد: پاکستان بیورو آف امیگریشن نے بیرون ملک ہزاروں نوکریوں کے لیے اجازت نامے جاری کیے ہیں کیونکہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین سمیت دیگر بیرون ممالک میں پاکستانیوں کیلئے نئی ملازمتوں کے وسیع مواقع دستیاب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
گزشتہ سال 6 لاکھ 25 ہزار 203 پاکستانی روزگار کے لئے بیرون ممالک گئے تھے جبکہ رواں سال کے پہلے 9 ماہ میں ایک لاکھ 79 ہزار 487 پاکستانی ہی بیرون ملک جا سکے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ کورونا کے باعث لاک ڈائون اور سفری پابندیاں ہیں۔ اب تک ملازمت کے جو مواقع سامنے آئے ہیں ان میں دلچسپی لینے والوں کی اکثریت نئے اور پڑھے لکھے لوگوں کی ہے۔
متحدہ عرب امارات اور بحرین کو مواصلات کے شعبے بالخصوص سڑکوں کی مشینری کے ٹیکنیشنز، فورمین، لیبر، ٹرک ڈرائیورز اور عام مزدور درکار ہیں۔ سعودی عرب میں ملازمتوں کے مواقع سامنے آنے کے بعد پاکستان کے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز نے بھی خوشی کا اظہار کیا ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے جن شعبوں میں افرادی قوت کی ڈیمانڈ کی گئی ہے ان میں میڈیکل کے شعبے میں فارماسسٹ، انیستھیزیا کے ماہرین، فزیو تھراپسٹ، ڈینٹل ٹیکنیشن، جنرل اور فرسٹ ایڈ نرسز شامل ہیں۔ معذور افراد کی دیکھ بھال اور ان کے زیراستعمال مشینری کے ٹیکنیشنز کے لیے بھی نوکریوں کے مواقع موجود ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف شعبہ جات کے لیے الیکٹریشن، اے سی ٹیکنیشن، زرعی ماہرین، جنرل لیبر، مستری، پلمبر، فورمین، ڈرائیورز، خانسامہ اور کئی دیگر کیٹیگریز کے ماہرین شامل ہیں۔
رپورٹس کے مطابق جن ملکوں نے پاکستان سے افرادی قوت طلب کی ہے ان میں سعودی عرب سرفہرست ہے۔ تاہم پاکستان میں سعودی سفارت خانے میں کورونا ایس او پیز کے باعث نئے ورک ویزہ پر تصدیقی مہریں لگانے کا سلسلہ شروع نہیں ہو سکا۔
اس سلسلے میں پاکستان بیورو آف امیگریشن نے رواں ماہ کے پہلے بیس دنوں کے اندر اندر ہزاروں نوکریوں کے اجازت نامے جاری کیے۔ اس بات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ صرف گزشتہ پانچ روز میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں 1167 نوکریوں کے لیے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کو اجازت نامے جاری کیے ہیں۔
اس حوالے سے بیورو آف امیگریشن کے حکام کہتے ہیں کورونا سے پہلے جن لوگوں کے ویزے لگ چکے تھے لیکن سفری پابندیوں کے باعث وہ سفر نہیں کر سکے تھے ان کا کم و بیش سارا کام نئے سرے سے کیا جا رہا ہے۔ سفارت خانہ ان کے نئے ویزے تو پراسیس کر رہا ہے تاہم نئی ملازمتوں کے سلسلے میں آنے والے ویزوں کو پراسیس کرنے میں کچھ وقت لگے گا۔