اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے سندھ پولیس پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کاش کچھ توہین اس پر بھی محسوس ہوتی جب یہ آقاؤں کے کہنے پر ریکارڈ میں ردوبدل کرتے پکڑے گئے تھے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ بادشاہ کے داماد نے بابائے قوم کے مزار کی توہین کی۔ کسی کو منہ چھپانے کی ضرورت نہ پڑی بلکہ رات کو جلسہ میں گلہ پھاڑ پھاڑ کر تقریر کی۔ پھر قانون کے مطابق مقدمہ درج ہوا، گرفتاری ہوئی۔ شاہی داماد کی توہین ہوگئی۔ سندھ کا شاہی خاندان منہ دکھانے کے قابل نہ رہا۔ پولیس کی بھی توہین ہو گئی۔
اسی پولیس کے چند افسران کی کبھی توہین نہیں ہوئی جب وڈیروں کے کہنے پر یہ غریب ہاریوں کی تزلیل کرتے رہے۔انکی تب توہین نہیں ہوئی جب سپریم کورٹ نے اومنی گروپ کے ریکارڈ میں ردوبدل پر پکڑا لیا اور CPO کراچی کے عہدہ سے ہٹا دیا
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) October 21, 2020
پاکستان کو آج فیصلہ کرنا ہے۔ شاہی خاندانوں کا قانون الگ
ڈاکٹر شہباز گل کا کہنا تھا کہ اسی پولیس کے چند افسران کی کبھی توہین نہیں ہوئی جب وڈیروں کے کہنے پر یہ غریب ہاریوں کی تذلیل کرتے رہے۔ ان کی تب توہین نہیں ہوئی جب سپریم کورٹ نے اومنی گروپ کے ریکارڈ میں ردوبدل پر پکڑ لیا اور سی پی او کراچی کے عہدہ سے ہٹا دیا۔ پاکستان کو آج فیصلہ کرنا ہے، شاہی خاندانوں کا قانون الگ اور عام عوام کا قانون الگ رکھنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ظلم کا نظام ہے جہاں تذلیل شاہی خاندان کرے، مظلوم بھی یہی ٹھہریں۔ جمہوریت کے نام پر یہ مذاق بند کرنا پڑے گا۔ قانون سب کے لئے ہو گا اور اس پر عمل بھی ہوگا۔ انشاء اللہ یہی پاکستان کی منزل ہے۔ سٹیٹس کو آخری سانسیں لے رہا ہے۔ عوام کو مربوط رہنا ہوگا۔ کاش کچھ توہین اس پر بھی محسوس ہوتی جب یہ آقاؤں کے کہنے پر ریکارڈ میں ردوبدل کرتے پکڑے گئے تھے۔
کاش کچھ توہین اس پر بھی محسوس ہوتی جب یہ آقاؤں کے کہنے پر ریکارڈ میں ردوبدل کرتے پکڑے گئے تھے۔ pic.twitter.com/TDghrk4uup
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) October 21, 2020
ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ مارو گلاس اقبال کے پوتے کو۔ قائد کے مزار پر ہلڑ بازی کے بعد اقبال ہی رہ گئے تھے۔ ان کو بھی گلاس مارو۔ ہاں گلاس مارنے کے بعد توہین بھی آپ لوگوں کی ہونی ہے۔ قوم کو معافی بھی آپ سے ہی مانگنی پڑنی ہے۔
گزشتہ روز اپنی ٹویٹس میں معاون خصوصی نے لکھا تھا کہ ایک طرف کہہ رہے ہیں کہ مزار کی بے حرمتی ہوئی اور یہ نہیں ہونی چاہیے تھی۔ دوسری طرف کہہ رہے ہیں اس پر کارروائی نہیں ہونی چاہیے تھی۔ ایک طرف کہہ رہے ہیں پولیس ہمارے پورے کنٹرول میں ہے، دوسری طرف کہہ رہے ہیں کہ ہم سو رہے تھے، ایف آئی آر ہو گئی۔ بھائی آپ کہنا کیا چاہ رہے ہو؟
مارو گلاس اقبال کے پوتے کو۔ قائد کے مزار پر ہلڑبازی کے بعد اقبال ہی رہ گئے تھے۔ انکو بھی گلاس مارو۔ ہاں گلاس مارنے کے بعد توہین بھی آپ لوگوں کی ہونی ہے۔ قوم کو معافی بھی آپ سے ہی مانگنی پڑھنی ہے۔ https://t.co/0JeSxeZWQi
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) October 21, 2020
انہوں نے لکھا کہ اگر یہ آپ کی مرضی سے ہوا تو مانیں، نہیں ہوا تو اپنی پولیس سے پوچھیں اور آئی جی کو فارغ کر دیں۔ آپ دونوں طرف نہیں کھیل سکتے۔ آپ منافقت کرنا بند کریں۔ آپ نے خود بھی مانا اور سب کو پتا ہے کہ جرم ہوا۔ جب جرم ہوا تو پھر کارروائی پر دہائی کس بات کی؟ کیا اشرافیہ کے خلاف کارروائی نہیں ہو سکتی؟