بھوپال: بھارت کی مدھیہ پردیش حکومت میں سیاحت اور ثقافت کی وزیر اوشا ٹھاکر نے مدارس اسلامیہ کے خلاف زہر اگلتے ہوئے مدرسوں کو دی جانے والی سرکاری امداد بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اوشا ٹھاکر نے یہ بھی کہا کہ مدرسوں میں دہشت گرد تیار ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ بی جے پی لیڈران ان دنوں لگاتار مدارس اسلامیہ کے خلاف بیان بازی میں مصروف ہیں اور آسام حکومت تو سرکاری امداد یافتہ مدرسوں کو بند کرنے کا فیصلہ بھی کر چکی ہے، جبکہ مہاراشٹر کے بی جے پی لیڈر بھی مدرسوں کو بند کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اب مدھیہ پردیش کی وزیر نے اوشا ٹھاکر نے بھی مدرسوں کے خلاف زہرا فشانی کی ہے۔
خیال رہے کہ مدھیہ پردیش میں ضمنی انتخابات ہونے جا رہے ہیں اور ان کے نتائج یہ فیصلہ کریں گے کہ شیوراج اقتدار میں رہیں گے یا نہیں، یہی وجہ ہے کہ بی جے پی کی طرف سے ووٹ حاصل کرنے کے لئے ہر حربہ آزمایا جا رہا ہے۔ اوشا ٹھاکرنے ریاست کے سابق زیر اعلیٰ اور کانگریس لیڈر کمل ناتھ پر بھی نشانہ لگایا اور کہا کہ کمل ناتھ حکومت مندروں سے تو جزیہ ٹیکس وصول کرتی تھی اور مدرسوں کی مدد کرتی تھی!۔
اندور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران اوشا ٹھاکر نے کہا، ’’مدرسوں کو سرکاری امداد بند ہونی چاہئے، وقف بورڈ خود میں ایک مجاز ادارہ ہے۔ اگر کوئی ذاتی طور پر کوئی مدد کرنا چاہتا ہے تو آئین اس کی اجازت دیتا ہے لیکن ہمارے خون پسینے کی کمائی کو ہم ضائع نہیں ہونے دیں گے۔’‘
وزیر اوشا نے مدرسوں کے خلاف زہر اگلتے ہوئے کہا، ’’مدرسوں میں جس طرح کی تعلیم دی جاتی ہے اس حساب سے لگتا ہے کہ یہاں سے آتنکوادی (دہشت گرد) باہر نکلتے ہیں، تو کیوں نہ ملک مخالف سرگرمیاں جو مدرسوں سے انجام دی جا رہی ہیں انہیں بند کیا جائے اور اس پیسے کو ملک کی ترقی میں خرچ کیا جائے۔‘‘
اوشا ٹھاکر نے مزید کہا، ’’کمل ناتھ کی 15 مہینے کی حکومت نے مندروں کی آمدنی پر جو 10 فیصد ٹیکس عائد کر دیا تھا وہ جزیہ ٹیکس کے مترادف تھا۔ وقف بورڈ کے اقتصادی طور پر مضبوط ہونے کے باوجود کمل ناتھ حکوت نے امام اور مولویوں کو 5 ہزار کی تنخواہ دی جو دیگر طبقات کے حوقوق پر ڈاکہ زنی کی طرح ہے۔‘‘