لاہور: چیف سیکرٹری پنجاب کے زیر صدارت پرائس کنٹرول اقدامات کا جائزہ لینے کیلئے اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ اشیائے ضروریہ کی مقررہ نرخوں پر دستیابی کیلئے صوبے میں 223 سہولت بازاروں کو فعال کر دیا گیا ہے جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت کے مطابق صوبے میں 396 سہولت بازار قائم کئے جائیں گے۔
چیف سیکرٹری نے فلور ملوں کی مانیٹرنگ سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ سہولت بازاروں کے قیام کا مقصد عام آدمی کو ریلیف کی فراہمی، اوپن مارکیٹ میں قیمتوں کو اعتدال پر لانا ہے۔ ذخیرہ اندوزی کی روک تھام کیلئے پوری سپلائی چین پر کڑی نظر رکھی جائے۔ ڈپٹی کمشنرز سبزی منڈیوں میں نیلامی کی خود نگرانی کریں۔ صارفین کو لوٹنے والے کسی رعائیت کے مستحق نہیں ہیں، ذخیرہ اندوزوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنا جائے۔
چیف سیکرٹری کا مزید کہنا تھا کہ قیمتوں کی نگرانی کے عمل میں مانیٹرنگ اور رپورٹنگ کو مزید بہتر بنایا جائے مہنگائی کے مسئلے کے مستقل حل کیلئے سپلائی چین مینجمنٹ کا پورا نظام وضع کرنا ہوگا۔زراعت اورمتعلقہ محکموں کو پورے سال کی فورکاسٹنگ اور پیدا وار میں اضافے کیلئے کام کرنا ہوگا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں کے خلاف سخت ایکشن کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی،عوام کو اشیا ضروریہ کی وافر مقدار میں فراہمی اور منظور شدہ قیمتوں پر دستیابی یقینی بنائی جائے۔
وہ صوبہ پنجاب میں بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں اور دستیابی کے حوالے سے اعلی سطح اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ وزیراعظم کو بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں اور دستیابی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم میڈیا آفس کے مطابق اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبہ بھر میں سہولت بازار قائم کیے جا رہے ہیں جن میں کم قیمت پر اشیا فراہم کی جائیں گی۔ فورکاسٹنگ سیل اشیا کی طلب کو مسلسل مرتب کرتا ہے۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کی مانیٹرنگ سیکریٹریز اورضلعی انتظامیہ کرے گی جن کی معاونت ٹائیگر فورس بھی کرے گی۔ چیف سیکرٹری نے یقین دہانی کرائی کہ صوبہ میں گندم اور آٹے کی قلت نہیں ہوگی۔ وفاقی وزیر سید فخر امام نے بتایا کہ پنجاب کی آبادی کو ملحوظ خاطر رکھ کر گندم کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔
درآمد شدہ گندم میں پنجاب کو اب تک 57,000 ٹن مل چکی ہے۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ گندم اور اشیا ئے ضروریہ کی خریداری کو منصوبہ بندی کے تحت یقینی بنایا جائے تاکہ کمی اور مہنگائی کی صورتحال پیدا نہ ہو۔ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے اور کاشت کاروں کو پیداوار بڑھانے کے لیے سہولیات فراہم کی جائیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ عوام کو مہنگائی کی وجہ سے تکلیف مجھے سب سے زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ ہمارے ملک کو خدا تعالیٰ نے ہر قسم کے وسائل سے نوازا ہے۔ ان وسائل کا فلاح عامہ کے لیے استعمال حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کروں گا۔ وزیر اعظم نے تمام انتظامی افسران کو ہدایت کی کہ ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔ عوام کو اشیا ضروریہ کی وافر مقدار میں فراہمی اور منظور شدہ قیمتوں پر دستیابی یقینی بنائی جائے۔