سکھر: احتساب عدالت نے خورشید شاہ کے جسمانی ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کر دی۔ احتساب عدالت میں پی پی رہنما خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں نیب حکام نے جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر خورشید شاہ کو عدالت کے روبرو پیش کیا۔
دورانِ سماعت خورشید شاہ کے وکیل رضا ربانی نے اپنے دلائل میں کہا کہ خورشید شاہ نے کیس میں تمام سوالوں کے جوابات جمع کرا دیے۔ پہلے ہی دن کہا تھا کہ انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور 5 ارب سے شروع ہونے والی کہانی متاثرین باجوڑ کے لیے کھولے گئے اکاؤنٹ پر ختم ہو گئی ہے۔
رضا ربانی نے کہا کہ گھر اور اسمبلی فنڈ ریزنگ کی وجہ سے خورشید شاہ کو ایک ماہ سے حراست میں رکھا گیا ہے اگر یہ سب ہی پوچھنا اور کرنا تھا تو گرفتار کرنے کی کیا ضرورت تھی۔
رضا ربانی نے خورشید شاہ کے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت اور انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کی استدعا کی۔
اس موقع پر نیب کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ خورشید شاہ کے خلاف تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کر دیا گیا ہے۔ نیب قانون کے مطابق ملزم خود نیب الزامات کے خلاف ثبوت فراہم کرتا ہے۔ خورشید شاہ سے جو سوال کیا جاتا ہے تو جواب ملتا ہے میرے نہیں خاندان کے اثاثے ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے خورشید شاہ کے جسمانی ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے پی پی رہنما کو مزید 15 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا۔ عدالت نے ملزم کو 4 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔