کراچی :وفاقی حکومت نے دریائے سندھ میں مزید چھ نہریں شامل کرنے کی تجویز دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق تاہم اگر یہ اقدام اتفاق رائے کے بغیر آگے بڑھتا ہے اور سندھ اور بلوچستان کے خدشات کو دور کرنے میں ناکام رہتا ہے، تو یہ کالا باغ ڈیم منصوبے کی طرح متنازعہ بننے کا خطرہ ہے۔
واضح رہے کہ دریائے سندھ پر 6 کینالز بنانے کے منصوبے پر پیپلزپارٹی اور وفاقی حکومت کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا ہے۔ماہرین کے مطابق گرین پاکستان پروجیکٹ کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کرنا اور اس معاملے پر ایک وسیع اتفاق رائے پیدا کرنا ضروری ہے۔ اس طرح کا نقطہ نظر زرعی شعبے کو سہولت فراہم کرے گا اور پائیدار ترقی میں اپنا حصہ ڈالے گا۔
اس بارے میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کاکہنا ہےکہ متنازع منصوبے شروع کرنے کے بجائے سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اپنی رائے کو زبردستی نافذ کرنے سے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ اگر اعتراضات دور نہیں کیے گئے تو دریائے سندھ پر مزید نہروں کا وفاقی منصوبہ متنازع ہوجائے گا۔انہوں نے مزیدکہا کہ جس طرح کالا باغ ڈیم منصوبہ متنازع ہوا۔ تو اس کے ساتھ بھی ایسا ہی ہو گا۔ پیپلز پارٹی زراعت کو معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھتی ہے۔ اور ہم نے زراعت کو سپورٹ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
واضح رہے وفاق کی جانب سے سندھ میں پانی کی تقسیم کے حوالے سے شروع کیے جانے والے منصوبے پر بلاول بھٹو زرداری نالاں ہیں اور پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ سندھ کینالز کے منصوبے پر پیپلز پارٹی سے مشاورت نہیں کی گئی اور اعتماد میں نہیں لیا گیا۔