لاہور، تحریک انصاف کی رہنما کنول شازیب نے کہا ہے کہ کورونا جب آیا تو اپوزیشن نے کئی جلسے بند کرائے اس وقت شہباز شریف نے کہا کہ کورونا سے بچاؤ کی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں لیکن اب ایسی سوچ نہیں ہے ۔وہ نیو نیوز کے پروگرام جمہور میں میزبان فریدرئیس سے گفتگو کررہی تھیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کا چوتھا ملک ہے جس نے کورونا کووڈ کو بہتر انداز میں کنٹرول کیا ہے لیکن اب پہلے سے بھی زیادہ بہتر اقدامات اور احتیاط کی ضرورت ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ کیا قمرزمان ،راجہ پرویز اشرف ،وزیراعلیٰ سندھ کو کورونا نہیں ہوا ۔اپوزیشن جانتی ہے اور یہ جان بوجھ کر ایسا کررہے ہیں ۔
ان کو پتہ ہے کہ کورونا ہے لیکن یہ اس پر بھی سیاست کررہے ہیں ۔ ہمیں اپوزیشن کے جلسوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ اپوزیشن کی قسمت میں ایسے ہی رونا لکھا جاچکا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک توڑنے کی باتیں کرنے والے کون ہیں یہ سب جانتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے جوان اپنی جانوں کی قربانی دے کر پاکستان کی حفاظت کررہے ہیں اور ہم ان کو سلام پیش کرتے ہیں ۔ جہاں ہٹ دھرمی ہو اور ایجنڈہ پہلے سے سیٹ ہو وہاں پر مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں ۔ پانچ حلقوں سے منتخب وزیراعظم کو جب اپوزیشن سلیکٹیڈکہتی ہے تویہ کیسے کہتے ہیں کیا اس وقت ان کو جمہوریت یاد نہیں رہتی ۔
پروگرام میں موجود پی ڈی ایم کے رہنما کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ احتجاج کرنا ہمارا حق ہے اور جلسے کے لئے ایس اوپیز پر عملدرآمد کے لئے کارکنوں کو کہ دیا ہے ۔ ہم دوڑنے والے نہیں ہم ڈرنے والے نہیں ۔
اگر جلسہ کرنے والے غلط ہیں عوام کا خیال نہیں کررہے تو حکومت اچھی بن جائے اور جلسہ گاہ میں ماسک اور سینی ٹائزر تقسیم کرائے ۔ پی ڈی ایم کے جلسے میں ہم نے کورونا سے بچاؤ کے لئے ایس او پیز بنائے ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جلسے میں کورونا سے بچاؤ کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا کہا ہے ۔ ہم نے یہ بھی کہا ہے کہ جن کو کوئی اثرات ہوں وہ جلسے میں نہ آئے ۔ اس بات پر کسی کو شرپسند نہیں کہا جاسکتا ۔
دفاعی تجزیہ کار اعجاز اعوان نے کہا کہ کورونا ایک حقیقت ہے اگر امریکا بھارت یورپ میں اتنی ہلاکتیں ہوسکتی ہیں تو پاکستان کیا چیز ہے ۔ میرا سوال یہ ہے کہ یہ جلسہ ان کو کیا دے گا ۔جن لوگوں کو کورونا ہوچکا ہے ان سے پوچھیں ۔اپوزیشن کا غیر سنجیدہ رویہ ہے اللہ ان کو ہدایت دے کہ یہ عوام کی لاشوں پر کھڑے ہوکر اپنی بات سنانا چاہتے ہیں ۔
جب تک ہرشخص کو ذمہ داری کا احساس نہیں ہوگا کورونا سے بچاؤ نہیں ہوسکے گا۔ اکیلی ریاست یا اکیلی اپوزیشن کورونا سے بچاؤ اور عوام کی بھلائی نہیں کرسکتے ۔ ان جلسوں احتجاج سے ملک میں کوئی انقلاب نہیں آنے والا ۔ آج کئی لوگوں نے بچوں کو سکول بھیجنا چھوڑ دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ پڑھائی تو بعد میں بھی ہوسکتی ہے لیکن پہلے بچوں کو اس بیماری سے بچاؤ۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کو ایک چیلنج سمجھیں اور ساری قوم اس کو حقیقت سمجھ کر اس کوڈیل کریں ۔ حقیقت یہ ہے کہ پی ڈی ایم کے سرکردہ لیڈر سٹیج پر کھڑے ہوکر کہہ چکے ہیں کہ اس حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے جبکہ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ میں ان سے مذاکرات کو تیار ہوں لیکن کسی کو این آر او نہیں ملے گا تو ایسی صورتحال میں کیا مذاکرات ہونے ہیں ۔