اپنے بچوں کو بچائیں ورنہ ساری عمر پچھتانا پڑے گا
اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسیف کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا میں بچوں کا معیار زندگی بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ دنیا کے کئی ممالک میں جاری بدامنی، تنازعات، جنگوں اور ناقص حکومتی کارکردگی کی وجہ سے ہر 12 واں بچہ متاثر ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا میں بچوں کی تعداد تقریبا 2.2 ارب ہے۔
دنیا کے37ممالک میں تقریباً 18 کروڑ بچے شدید غربت میں زندگی گزار رہے ہیں۔ 20برس پہلے کے مقابلے میں یہ بچے اسکول نہیں جا سکتے اور ان کی اموات انتہائی برے حالات کی وجہ سے ہو رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ خراب حالت زار جنوبی سوڈان کے بچوں کی ہے، جہاں خونریز خانہ جنگی پھیلی ہوئی ہے۔ وہاں گزشتہ نسلوں کے مقابلے میں آج کے بچوں کو شدید برے حالات اور خوف کا سامنا ہے۔
اسی طرح دنیا کے 14 ممالک، جن میں کیمرون، زیمبیا اور زمبابوے بھی شامل ہیں، میں غربت کی سطح میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ ان ممالک کی زیادہ تر آبادی کی آمدنی یومیہ دو ڈالر سے بھی کم ہے اور انہیں شدید غربت کے حالات کا سامنا ہے۔
ان ملکوں میں بچوں کو بطور فوجی بھی استعمال کیا جا رہا ہے اور فریقین کے حملوں میں وہ بچے اور نوجوان بھی ہلاک ہو رہے ہیں، جن کا ان تنازعات میں کوئی عمل دخل نہیں ہے۔یونیسیف کی طرف سے یہ رپورٹ بچوں کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی گئی ہے۔ سن 1989ء میں اقوام متحدہ نے بچوں کا عالمی دن منانے کے حوالے سے قرارداد منظور کی تھی۔
بتایا گیا ہے کہ وسطی افریقی جمہوریہ، عراق، لیبیا، جنوبی سوڈان، شام، یوکرائن اور یمن میں جنگی تنازعات جاری ہیں اور ان کا اثر ان ملکوں کے بچوں اور نوجوانوں پر بھی پڑ رہا ہے۔
اسی طرح دنیا کے 21 ممالک میں پرائمری اسکول جانے والے بچوں کی تعداد میں کمی ہوئی ہے۔ ان ممالک میں خانہ جنگی کا شکار ملک شام اور تنزانیہ بھی شامل ہیں۔تشدد کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ پہلے کبھی بھی اتنی بڑی تعداد میں انیس سال سے کم عمر بچے تشدد کی کارروائیوں میں نہیں مارے گئے تھے۔