لاہور:یوں تو پاکستان میں ٹیلی ویژن کی تشریات کا آغاز 1964 کو ہوا جس نے لوگوں کی زندگی کو تبدیل کردیا۔آج چینلز کی بھرمار تو ہے لیکن لوگ اس کے معیار سے مطمئن نہیں ۔خبر کو سنسنی اور بریکنگ بنا دینے سے لوگوں کو یہ جاننے میں اب مشکل ہے کہ بڑی اور اہم خبر کیا ہے ؟مشہور تجزیہ نگار اور کالم نویس وسعت اللہ خان کاکہنا ہے کہ ٹیلی ویژن کے عالمی دن کے موقع پر ان کا کہنا تھا اب چینلز کی بھرمار تو ہے لیکن لوگوں کو تفریح پہنچانے کا کوئی موثر ذریعہ دکھائی نہیں دے رہا۔اس رنگین ڈبے نے لوگوں کو ایک زمانے میں بڑی تفریح فراہم کی، خبرنامہ ایک ہوا کرتا تھا لیکن جدت اور معیار کے ساتھ جب چینلز کا سمندر آیا تو اس نے لوگوں کی رائے ہی تبدیل کرڈالی۔ٹیلی ویژن لوگوں کی زندگی پر کس حد تک اثر انداز ہے اور اپنا کردار کس طرح ادا کر رہا ہے اس حوالے سے وسعت اللہ خان کا کچھ یوں کہنا تھا۔
اقوام متحدہ نے 1996 میں ٹیلی ویژن کے موءثر کردار کو سامنے رکھتے ہوءے ہر سال 21 نومبر کو یہ دن منانے کا فیصلہ دیا جب کہ پاکستان میں ٹی وی 26 نومبر 1964 میں آیا جس نے لوگوں کی زندگی کو یکسر تبدیل کردیا گو کہ لوگ آج ٹی وی کے کردار سے کچھ نالاں دکھاءی دیتے ہیں لیکن اس میں کوءی شک نہیں کہ اس کھڑکی نے کبھی عالمی منظر نامہ تبدیل کیا تو کبھی لوگوں کے دکھوں سے لیکر خوشی تک اور خبر سے لیکر معلوموت کی فراہمی تک اہم کردار بھی ادا کیا۔
سدرہ ڈار نیو نیوز کراچی