اسحاق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیر اعظم تعیناتی کیخلاف درخواستوں پر وزیر اعظم سمیت فریقین کو نوٹسسز جاری

 اسحاق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیر اعظم تعیناتی کیخلاف درخواستوں پر وزیر اعظم سمیت فریقین کو نوٹسسز جاری

اسلام آباد: اسحاق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیر اعظم تعیناتی کے خلاف دائر درخواستوں پر فریقین کو نوٹسسز جاری  کر دیے گئے۔عدالت نے  اٹارنی جنرل، وفاقی حکومت، سیکرٹری کابینہ ڈویژن، وزیر اعظم اور اسحاق ڈار کو نوٹسسز جاری کیے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی، درخواست گزار شیر افضل مروت کی جانب سے وکیل ریاض حنیف راہی جبکہ فہد شبیر کی جانب سے وکیل عدنان سرور عدالت پیش ہوئے۔ 

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس کیس کو تو لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ دے چکی،عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ انگریزی آتی کیا آپ نے چیک کیا لاہور ہائی کورٹ ججمنٹ کو؟ آپ لاہور سے آئے ہیں اور اپکو لاہور کا ہی نہیں پتہ؟عدالت نے شیر افضل مروت کے وکیل سے استفسار  کیا کہ راہی صاحب آپ بتائے آپکی گراؤنڈز کیا ہے؟ 

جس پر وکیل شیر افضل مروت  نے جواب دیا کہ 28 اپریل کو وزیر اعظم کی منظوری سے اسحاق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیراعظم تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، وزیر اعظم الیکٹڈ آفس ہے ڈپٹی وزیر اعظم کا کوئی ذکر نہیں۔ 

وزیر اعظم کا عہدے ایک آئینی عہدے ہے، ڈپٹی وزیر اعظم کے عہدے سے آئین پاکستان ناواقف ہے، آئین میں ایسی کوئی شق نہیں جو کابینہ ڈویژن کو ڈپٹی وزیراعظم کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی اجازت دے۔اسحاق ڈار پہلے ہی بطور وفاقی وزیر خاجہ کام کر رہے ہیں۔

عدالت نے استفسار  کیا کہ کیا آپ کہہ رہے ہیں کہ کوئی وزیر دو عہدوں پر نہیں رہ سکتے؟ جس پر وکیل درخواست گزار  نے جواب دیا کہ آئین میں وزیراعظم اور وفاقی وزیر کا زکر ہے، ڈپٹی وزیر اعظم کا کوئی ذکر نہیں، عوام کے خرچے پر ایک ہی شخص کو دو عہدے ذاتی مفاد کیلئے عطا کیے گئے ہیں،ایک شخص جو غیر قانونی طریقے سے تعینات ہو ریاست کی مرعات حاصل نہیں کر سکتا۔اسحاق ڈار کی بطور ڈپٹی وزیر اعظم تعیناتی آئین کے آرٹیکل 91 کی خلاف ورزی ہے۔

بعد ازاں عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے  کیس کی سماعت 12 جون تک کے لئے ملتوی کردی۔ 

مصنف کے بارے میں