لاہور:چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کاکہنا ہے کہ مجھے ابھی تک یہ سمجھ نہیں آئی کہ میری حکومت گرانے کا مقصد کیا تھا؟۔انہوں نے امریکی ٹیلی ویژن چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ ہم جنگل کے قانون کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ ان کاکہنا تھا کہ مجھے فوج سے کبھی مسئلہ نہیں تھا، پچھلے 60 سال کا آدھا عرصہ ملک میں فوجی حکومت رہی۔
ملکی معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم آج سری لنکا سے بھی بدتر معاشی حالت میں ہیں۔ پاکستان کو اس وقت استحکام کی ضرورت ہے جو صرف انتخابات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ عمران خان نے کہا کہ جب حکومت سپریم کورٹ کے احکامات ماننے سے انکار کردے تو ملک میں جمہوریت ممکن نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت 10 ہزار سے زیادہ پی ٹی آئی ورکرز جیل میں ہیں، فوجی عدالتوں میں ہمارے خلاف مقدمات چلانے کی بات ہو رہی ہے۔ مجھ پر قاتلانہ حملے کی ایک وجہ یہ تھی کہ میری جماعت مقبول سے مقبول تر ہو رہی ہے۔ میری سیاسی جماعت پر پابندی لگانے کی کوشش ہو رہی ہے۔
امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری پوری قیادت جیل میں ہے اور اس بات کے 80 فیصد امکانات ہیں منگل کو جب میں اسلام آباد جاؤں گا تو مجھے گرفتار کر لیا جائے گا۔پاکستان میں اس وقت قانون کی حکمرانی نہیں ہے۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اپنی ہی فوج کے خلاف مقابلہ کرکے کوئی کیسے جیت سکتا ہے۔ ایسی صورتحال میں اگر آپ جیت بھی جاتے ہیں تو ملک ہار جاتا ہے۔
میں اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہوں کہ پاکستان کو ایک مضبوط دفاعی نظام کی ضرورت ہے۔مجھےفوج سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کے آخری چھ ماہ تک سابق آرمی چیف نے مجھے ہٹانے کے لیے کام کیا۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ ہم نے کے پی اور پنجاب اسمبلی تحلیل کردی۔ سپریم کورٹ نے 90 روز میں الیکشن کرانے کاحکم دیتے ہوئے پنجاب میں 14 مئی کی تاریخ دی ۔حکومت نے انکارکیا اور آئین کی خلاف ورزی کی ۔