لندن: برطانوی نشریاتی ادارے ’’بی بی سی‘‘ نے شہزادی ڈیانا کا انٹرویو کرنے کے لیے دھوکے اور فریب سے کام لینے کا الزام ثابت ہونے پر شہزادہ ہیری اور ولیم سے معذرت کرلی ہے۔
برٹش براڈ کاسٹنگ کارپوریشن نے اپنے صحافی بشیر مارٹن کے 1995 میں لیڈی ڈیانا کو جعلی دستاویز کے ذریعے دھوکہ دیکر اہم انٹرویو کے لیے راضی کرنے کا الزام ثابت ہونے پر معذرت کرلی ہے۔ اس انٹرویو کو پینوراما انٹرویو کے نام سے بھی شہرت ملی تھی۔
اس انٹرویو میں لیڈی ڈیانا نے شاہی خاندان کے ساتھ خراب ہوتے تعلقات پر کھل کر بات کی تھی جس سے نشریاتی ادارے کو ’’بریکنگ نیوز‘‘ مل گئی تھی۔ اس انٹرویو کے بعد بشیر مارٹن کی مقبولیت میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا تھا یہاں تک کہ انہیں مائیکل جیکسن کا انٹرویو کرنے کا موقع بھی ملا۔
لیڈی ڈیانا کے بھائی نے پاکستانی نژاد صحافی بشیر مارٹن پر الزام عائد کیا تھا کہ صحافی نے برطانوی خفیہ اداروں کے بینک اکاؤنٹس کے گرافک ڈیزائنر سے تیار لردہ دستاویزات دکھائے تھے اور کہا تھا کہ خفیہ ادارے شاہی خاندان کے دو اہم ترین افراد کو لیڈی ڈیانا کی ذاتی معلومات دینے کے عوض رقم دیتے آ رہے تھے۔
شہزادہ ہیری اور ولیم بھی اس انٹرویو کو اپنے والدین کے درمیان علیحدگی اور والدہ کی موت کا ذمہ دار بھی ٹھہراچکے ہیں۔ اس انٹرویو کے لیے دھوکہ دہی پر بی بی سی نے 1996 میں بھی معافی مانگی تھی۔
گزشتہ برس ایک بار پھر لیڈی ڈیانا کے بھائی نے اس معاملے کو اُٹھایا تو جس پر بی بی سی نے سابق چیف جسٹس کی سربراہی میں تفتیش کا اعلان کیا تھا جنہوں نے 20 مئی کو اپنی رپورٹ پیش کردی جس میں صحافی بشیر مارٹن کو قصور وار ٹھہرایا گیا۔
بی بی سی نے ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس کی رپورٹ کے بعد تحریری طور پر شاہی خاندان بالخصوص شہزادہ ولیم اور شہزادہ ہیری سے معافی مانگی ہے۔ علاوہ ازیں بشیر مارٹن نے بھی دونوں بھائیوں سے غیر مشروط معافی مانگی جب کہ وہ رپورٹ سامنے آنے سے قبل ہی ملازمت چھوڑ چکے ہیں۔
مذکورہ انٹرویو کو ’پینوراما انٹرویو‘ بھی کہا جاتا ہے، جس میں لیڈی ڈیانا نے شہزادہ چارلس سے طلاق سمیت شاہی خاندان میں اپنی زندگی کی مشکلات پر کھل کر بات کی تھی۔ انٹرویو کو 2 کروڑ سے زائد بار دیکھا گیا تھا اور دو سال بعد لیڈی ڈیانا کار حادثے میں ہلاک ہوگئی تھیں۔