لاہور: کورونا وائرس کے باعث تعلیمی اداروں میں تعطیلات ہیں تاہم پنجاب حکومت نے گھر بیٹھے اساتذہ سے ڈیوٹی لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ماضی میں قدرتی آفت میں امدادی کام، الیکشن اور مردم شماری کی ڈیوٹی اساتذہ دیتے رہے اور اب اساتذہ کو گندم کی اسمگلنگ روکنے پر مامور کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔حکومت پنجاب کا کہنا ہے کہ اساتذہ گندم سپلائی روکنے کے لیے بنائے گئے ناکوں پر ڈیوٹی دیں گے تاہم اساتذہ نے گندم سمگلنگ پر ڈیوٹی، روکے گئے کنوینس الاؤنس بحالی سے مشروط کی گئی ہے۔
ابتدائی طور پر پنجاب کی سرحد پر صوبوں کی وزارت خوراک نے مانیٹرنگ کے فرائض سر انجا دینا تھے تاہم اب اس میں اساتذہ کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔دوسری جانب سیکرٹری جنرل پنجاب ٹیچرز یونین وحید مراد یوسفی کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔ اساتذہ کو غیر تدریسی سرگرمیوں میں نہ الجھا یاجائے۔ حکومت اساتذہ کوغیر تدریسی سرگرمیوں میں الجھا رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومتی فیصلے سے اساتذہ کا وقار متاثرہ ہوگا۔ پنجاب حکومت کے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔
ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے چند اساتذہ کا کہنا تھا کہ ہم نے بند سفری الاؤنس کی بحالی کا مطالبہ کیا تھا جس کے جواب میں حکومت نے ڈیوٹیاں لگا دی ہیں۔ ان کا کہنا تھ اکہ اضافی ڈیوٹی سے گھبراتے نہیں ہیں لیکن ہمیں انسداد سمگلنگ جیسے تکنیکی کام کا تجربہ نہیں۔ترجمان پنجاب حکومت نے کہا ہے کہ مشکل کی گھڑی میں حکومتی امور چلانے کیلئے تمام سرکاری ملازمین سے کام لیا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تعلیمی اداروں کی بندش کے باعث اساتذہ سے دیگر ڈیوٹیاں لے رہے ہیں۔ یہ کوئی نئی بات نہیں، پہلے بھی اساتذہ کی ڈیوٹیاں لگتی رہی ہیں۔خیال رہے کہ حکومت پنجاب کے محکمہ خوراک نے گندم کے اسمگلنگ روکنے کیلئے صوبائی سرحدوں پہ اپنی چوکیاں قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
گندم کی اسمگلنگ کی یقینی روک تھام کے لیے دیگر صوبوں کے محکمہ خوراک سے بھی رابطے کیے جائیں گے۔ گندم کی بین الصوبائی ترسیل پر اپریل میں پابندی عائد کی گئی تھی۔ پنجاب سے کسی بھی دوسرے صوبے کو گندم کی ترسیل خصوصی پرمٹ کے ذریعے ہی ممکن ہو گی۔