اسلام آباد: انسداد دہشتگردی کی عدالت نے عمران فاروق قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں ایف آئی اے پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز احمد نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان نے جو پہلے اعترافی بیان دیا تھا استغاثہ کو ملنے والے تمام شواہد اس کی تصدیق کرتے ہیں، ایک جانب ملزمان کا اعترافی بیان رکھیں اور دوسری طرف استغاثہ کے شواہد تو ہر چیز جڑی ہوئی نظر آئے گی۔
خواجہ امتیاز کا کہنا تھا کہ جس شام قتل ہوا اسی شام عینی شاہدین نے ملزمان کو عمران فاروق کے گھر کے پاس دیکھا، اسی شام ملزمان سی سی ٹی وی ویڈیو میں بھی عمران فاروق کا تعاقب کرتے نظر آئے اور اسی شام ہی ملزمان برطانیہ سے سری لنکا بھی چلے گئے۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز احمد نے اپنے حتمی دلائل مکمل کرلیے جس کے بعد عدالت نےکیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا جو 18 جون کو سنایا جائےگا۔
50 سالہ ڈاکٹر عمران فاروق پر16 ستمبر 2010 کو لندن میں ان کی رہائش گاہ کے قریب چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔
ایف آئی اے نے 2015 میں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبے میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
کیس میں محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا جب کہ میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک اور ملزم کاشف خان کامران کی موت ہو چکی ہے۔