اسلام آباد: وزیر اعظم شہبا ز شریف کاکہنا ہےکہ ہمیں معاشی استحکام لانا ہے، جس کے لیے طے ہے کہ ایک اور معاہدہ کیے بغیر گزارہ نہیں ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل اپیکس کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں معاشی استحکام لانا ہے، جس کے لیے طے ہے کہ ایک اور معاہدہ کیے بغیر گزارہ نہیں ہے۔
ان کامزید کہنا تھا کہ ہمیں آئی ایم ایف سے ایک اور پروگرام چاہیے، اس کے ساتھ ہمیں سٹرکچرل اصلاحات لانی ہیں، اس کے بغیر معیشت درست نہیں ہوگی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جون 2023 کی بات ہے، جب ایس آئی ایف سی معرض وجود میں آئی، میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہ کیوں معرض وجود میں آئی، تین چار وجوہات یہ تھیں کہ پاکستان کے اندر اور پاکستان سے باہر سرمایہ کاری کے حوالے سے جو مشکلات تھیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے بیورکریٹس یا افسران مسائل حل نہیں کرپاتے تھے، اس کے علاوہ سرخ فیتہ ہمارے پاؤں کی زنجیر بن چکا، اس کے علاوہ صلاحیت کا نہ ہونا، یہ ہمارے لیے بہت بڑے چینلجز تھے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ کہنا چاہتا ہوں کہ سپہ سالار جنرل عاصم منیر نے اس میں کلیدی کردار ادا کیا، انہوں نے آگے بڑھ کر بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ ایس ایف آئی سی کے اجلاسوں کے نتیجے میں کئی ٹھوس فیصلے ہوئے، مختصرا لسٹ پڑھوں گا کہ ان 8، 9 ماہ میں کیا اقدمات کیے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہو چکا ہے اورامید ہے کہ اگلے مہینے ایک ارب ڈالر سے زائد کی قسط مل جائے گی۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں آئی ایم ایف سے ایک اور پروگرام چاہیے جس کا دورانیہ 2 یا 3 سال ہو سکتا ہے، اس کے ساتھ ہمیں اسٹرکچرل اصلاحات لانے ہیں، اس کے بغیر معیشت درست نہیں ہوگی، اسکے ساتھ ساتھ ہمیں مختلف میدانوں میں اصلاحات کرنا ہوں گی، مثال کے طور پر ہم نے اگر ایف بی آر کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز نہ کیا اور دوسرے ضروری اقدامات نہ اٹھائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سال محصولات کا تخمینہ 9 ٹریلین روپے کا ہے، ایک محتاط اندازہ ہے کہ ہماری اصل محصولات 13، 14 ٹریلین روپے ہونی چاہیے۔وزیر اعظم نے کہا کہ تقریباً 2700 ارب روپے کے ٹیکس کے کیسز زیر التوا ہیں، اگر اس میں سے آدھے 1300 ارب روپے بھی آ جائیں تو کیا یہ بات درست نہیں کہ ہم کشکول توڑنے کے راستے کی طرف چل پڑیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ نئی حکومت کو ان چیلنجز کا سامنا ہے، وفاق اکیلا یہ ذمہ داریاں ادا نہیں کرسکتا، صوبوں کے ساتھ مل کر ہمیں اس سفر پر تیزی کے ساتھ بڑھنا ہوگا، مجھے پورا یقین ہے کہ تمام وفاق اور تمام صوبے مل کر ان چیلنجز کا سامنا کرنے کی پوری اہلیت رکھتے ہیں، ہم مل کر ان کا مقابلہ کریں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ غریب آدمی مہنگائی میں پس گیا ہے، بجلی اور گیس کے گردشی قرضے 5 کھرب روپے ہیں، اتنے بڑے بڑے چیلنجز ہیں، آج ہمیں مل کر ان مسائل کو حل کرنا ہوگا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی کا پودا ہم نے جون 2023 میں لگایا تھا، یہ درخت تناور ہوگا، پھل بھی اس کا بڑا میٹھا ہوگا۔انہوں نے کہا ایئر پورٹس کی آؤٹ سورسنگ کے حوالے سے کافی کام ہوا ہے، پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے بڑا کام ہوا، یہ اچھی کارکردگی اس لیے ہوئی کہ ذاتی مفادات کو ایک طرف کر دیا گیا، اور قومی مفادات میں فیصلے کیے گئے۔