لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کی صدارت میں حکومت پنجاب کے انتظامی اجلاس کروانے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے درخواستگزار کے وکیل سے متعلقہ دستاویزات طلب کر لیے ہیں۔
جسٹس مزمل اختر شبیر نے شہری مشکور حسین کی درخواست پر سماعت کی، وکیل درخواستگزار نے مؤقف اپنایا کہ پنجاب میں ٹرانسپورٹ سیکٹر سے متعلق نواز شریف اور مریم نواز نے مشترکہ اجلاس کی صدارت کی، نواز شریف نہ تو وزیر ہیں اور نہ وزیراعلی ہیں ، نواز شریف کے پاس کوئی انتظامی عہدہ نہیں ، نواز شریف انتظامی سطح پر کسی اجلاس کی صدارت نہیں کر سکتے ۔ نواز شریف کو انتظامی سطح پر اجلاس کی صدارت سے روکنے کا حکم دیا جائے ۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیسے پتہ چلے گا کہ نواز شریف نے اجلاس کی صدارت کی۔ جس پر وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ حکومت پنجاب کی جاری کردہ میٹنگ کا پریس ریلیز موجود ہے۔جسٹس مزمل اختر شبیرنے استفسار کیا کہ کونسی میٹنگ ہوئی ہے کیسے ثابت ہوگی، کوئی نواز شریف کے دستخط شدہ ثبوت ہے آپ کے پاس۔ جس پر وکیل نے کہا کہ پریس ریلیز کے مطابق نواز شریف نے الیکٹرک موٹر سائیکل سمیت مختلف پراجیکٹس بارے ہدایات جاری کیں، اجلاس میں مختلف محکموں کے سیکرٹریز موجود ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اس تصویر میں عام درجے کے ملازمین بھی ہوسکتے ہیں، آپ پہلے ثابت کریں یہ کونسا اجلاس تھا اس میں نواز شریف نے احکامات جاری کیے۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ یہ درخواست قابل سماعت نہیں ہے، جس پر جسٹس مزمل اختر شبیر نے کہا کہ کیا آپ نوٹس جاری کروانا چاہتے ہیں۔
وکیل نے استدعا کی کہ معلومات حاصل کرنے کے لیے مہلت دی جائے۔ عدالت نے درخواست گزار وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے تیاری کیلئے مہلت دے دی۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا منظور کرلی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز حکومت پنجاب کے انتظامی اجلاس کو مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف کی زیر صدارت منعقد کرنے کے اقدام کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔