پشاور: گورنرخیبرپختونخوا غلام علی نے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر کی سفارش پر صوبائی اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو طلب کر لیا۔ گورنر کے پی نے سیکرٹری صوبائی اسمبلی کو اجلاس طلب کرنےکے احکامات جاری کر دیے۔
گورنر سیکرٹریٹ نے سیکرٹری صوبائی اسمبلی کو اپوزیشن لیڈر کی درخواست پر گورنر آئین کے آرٹیکل109کا اختیار استعمال کرتے ہوئے خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس جمعہ22مارچ کو سہ پہر3بجے طلب کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
گورنرنے سیکرٹری خیبرپختونخوا اسمبلی کو خط میں کہا ہے اجلاس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر نو منتخب ارکان سے حلف لیا جائے۔
دوسری جانب صوبائی حکومت نے گورنر کے حکم کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اجلاس بلانے سے انکار کردیا۔حکومت چاہتی ہے کہ مخصوص نشستوں کے 24اراکین سینیٹ انتخابات تک حلف نہ اٹھائے۔
صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ گورنر کا اجلاس بلانا آئینی اور پارلیمانی قواعد کی خلاف ورزی ہے، گورنر اجلاس بلانے کیلئے صرف اسپیکر کو درخواست کر سکتا ہے۔ قانونی ماہرین سے مشورے کے بعد حکمت عملی کا اعلان کریں گے۔
مشیر اطلاعات نے مطالبہ کیا کہ گورنر باعزت طریقے سے مستعفی ہو کراپنا عہدہ کسی ایسے اہل شخص کے سپرد کریں جو ان کی طرح قانون اورآئین سے نابلد نہ ہو۔
خیال رہے کہ صوبائی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کیلئے پہلی بار گورنرخیبر پختونخوا نے اختیارات کا استعمال کیا ہے۔ اجلاس طلب کرنے کیلئے یا تو حکومت گورنر کو درخواست کر سکتی ہے یا پھر صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن کی اجلا س طلب کرنے کیلئے مطلوبہ تعداد پوری ہونے پر ریکوزیشن پر دستخط کئے جاتے ہیں اور اسمبلی طلب کرنے کیلئے سیکرٹری اسمبلی کے پاس جمع کرائی جاتی ہے۔
تاہم اس وقت صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن کے پاس اجلاس طلب کرنے کیلئے مطلوبہ تعداد پوری نہیں ہے۔ اس لئے انہوں نے گورنر سے رجوع کرکے انہیں اختیارات استعمال کرنے کی درخواست کی۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے گورنرغلام علی کو سفارش کی تھی کہ الیکشن کمیشن نے خواتین اور اقلیتوں ی مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان کا اعلامیہ جاری کیا ہے تاہم صوبائی حکومت نومنتخب ممبران سے حلف لینے کیلئے اجلاس طلب نہیں کر رہی اس لئے آپ سے درخواست ہے کہ اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے منتخب ارکان سے حلف لینے کیلئے اسمبلی اجلاس طلب کیا جائے۔