اسلام آباد:سپریم کورٹ کے حکم پر راﺅ انوار کی حفاظتی ضمانت منسوخ کرتے ہوئے نقیب اللہ قتل کیس میں 5رکنی جے آئی ٹی تشکیل دیدی گئی ہے اور سابق ایس ایس پی کو کراچی منتقل کرنے اور آئی جی سندھ کو ملزم کی سکیورٹی یقینی بنانے کی ہدایت کردی گئی ہے۔
نئی جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی سندھ آفتاب احمد پٹھان ہونگے جبکہ سپریم کورٹ نے رائو انوار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا بھی حکم دیدیا ہے۔ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ ولی اللہ اور ڈی آئی جی ساؤتھ آزاد احمد خان،ذوالفقار لاڑک اور ایس ایس پی سنٹرل ڈاکٹر رضوان بھی جے آئی ٹی میں شامل۔
یہ بھی پڑھیں:نقیب اللہ محسود قتل کیس،راﺅ انوار سپریم کورٹ میں پیش،عدالت کا گرفتار کرنے کا حکم
ذرائع کے مطابق نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راﺅ انوار سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے راﺅ انوار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ تو بہت دلیر تھے،اب بھاگتے پھر رہے ہیں ،ہمیں خط لکھتے رہے ہیں،پیش کیوں نہیں ہوئے۔راﺅ انوار نے عدالت میں بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ میری زندگی کوخطرات تھے،عدالت کے سامنے خودکو سرنڈرکرتاہوں،اس پر چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ سرنڈرکرکے عدالت پراحسان نہیں کیا۔
راﺅ انوار کے وکیل نے کہا کہ ہمیں حفاظتی ضمانت دے دیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ضمانت نہیں دے رہے،راﺅانواز کو گرفتار کریں جبکہ چیف جسٹس نے راﺅ انوار کے بینکاکاﺅنٹس کھولنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ بینکاکاﺅنٹس کھول دیں تا کہ راﺅ انوار کے بچوں کی روزی روٹی کھل سکے،جو تنخوا جاتی تھی وہ بھی ملنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:پانامہ فیصلے پر سپریم کورٹ کے اندر سے بھی آوازیں آرہی ہیں،فیصلے کیخلاف بولنا حق ہے،نواز شریف
وکیل راﺅ انوار کے وکیل نے پرانی جے آئی ٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے استدعا کہ آئی ایس آئی، آئی بی کو بھی جے آئی ٹی میں شامل کیا جائے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قتل کے مقدمے میں ایجنسیوں کا کیا کام، ہم خود دیکھ لیں گے،آپس میں مشورہ کرکے آتے ہیں،یہ نہ سمجھیے گا ہم کسی سے پوچھنے جارہے ہیں،عدالت مکمل طور پر آزاد ہے، ہمیں کسی سے مشورے کی ضرورت نہیں۔یاد رہے کہ آج راﺅ انور کو سپریم کورٹ میں طلب کیا گیا تھا جس کے بعد سابق ایس ایس پی عدالت میں پیش ہوئے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں