پانامہ فیصلے پر سپریم کورٹ کے اندر سے بھی آوازیں آرہی ہیں،فیصلے کیخلاف بولنا حق ہے،نواز شریف

11:47 AM, 21 Mar, 2018

اسلام آباد:سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پانامہ کے فیصلے پر اب تو سپریم کورٹ کے اندر سے بھی آوازیں آرہی ہیں، ایک جسٹس صاحب نے کہا کہ کیس پانامہ کا تھا اور نااہلی اقامہ پر کی گئی اور فیصلے کیخلاف بولنا ان کا اور ان کی پارٹی کا حق ہے،دہرا معیار نہیں چلے گا۔

یہ بھی پڑھیں:اہم ریفرنسز میں جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا پہلی مرتبہ بطور گواہ پیش ہوں گے

تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ عوام کی توہین ہوئی اس کی درخواست کہاں دائر کریں؟محترم ججز نے ہمارے خلاف فیصلہ دیا اور ریفرنس بھی خود بنائے،جو سب پر باتیں کر رہے تھے ان کا اپنا کیس سامنے آگیا، شیخ رشید نے کروڑوں روپے کی جائیداد چھپائی۔

ان کا کہنا تھا جنہوں نے اقامے پر نکالا انہوں نے نیب ریفرنس بھی بنا کر بھیجے، فیصلے کے بعد مانیٹرنگ جج بھی بٹھادیا گیا، مقدمات میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہو ئے۔ جس کے بعد ایک صحافی نے سوال کاکیا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ کسی جج نے آپ سے ناانصافی کی تو کیا آپ سپریم جوڈیشل کونسل جائیں گے؟ جبکہ نواز شریف نے کہا کہ آپ مجھے بہت اچھا آئیڈیا دے رہے ہیں، آئیڈیا دینے کا شکریہ۔

یہ بھی پڑھیں:شہباز شریف کی لاہور میں بین الاقوامی میچ کے کامیاب انعقاد پر قوم کو مبارکباد

سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ بلیک لا ڈکشنری کا سہارا لے کر فیصلہ لکھا گیا، اداروں کی عزت کرتے ہیں جو فیصلہ آیا وہ ان کی اور قوم کی نظر میں ٹھیک نہیں تھا، کمزور فیصلے پر بات ہوسکتی ہے، فیصلے خود بولتے ہیں۔ سابق وزیراعظم نے کہا فیصلے کے خلاف بولنا ان کا اور ان کی پارٹی کا حق ہے، فیصلہ دینے والوں کو سوچنا چاہئے کہ قوم کو ان کے فیصلے تسلیم نہیں، ان کے مقابلے میں باقی لوگوں کے جو فیصلے آئے ہیں وہ بھی لوگوں کے سامنے ہیں۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں

میاں نواز شریف نے کہا کہ عمران خان خود سپریم کورٹ کے فیصلے کو کمزور قرار دے چکے ہیں، انہوں نے اقبال جرم کیا پھر بھی صادق اور امین ٹھہرے، سپریم کورٹ نے جہانگیر ترین کو نااہل کیا مگر ان کے خلاف کوئی ریفرنس نہیں بھیجا گیا ،شیخ رشید نے اپنی جائیداد چھپائی لیکن اس پر کوئی جے آئی ٹی نہیں بنائی، یہ دوہرا معیار نہیں چلے گا۔

مزیدخبریں