لاہور: اداکارہ وماڈل ثنا نے کہا ہے کہ پاکستان فلم انڈسٹری کے عروج میں لاہور کے اسٹوڈیوز نے اہم کردارادا کیا۔عروج کے دنوں میں زیادہ ترفلموں کی شوٹنگز انھی اسٹوڈیوزمیں ہوا کرتی تھیں، جہاں فلم میکرز کو ہر طرح کی سہولت دی جاتی تھی۔ شاہ نور، باری، ایورنیو اور شباب اسٹوڈیو اس سلسلہ میں نمایاں تھے، یہاں پر سپر اسٹارز کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے لوگ گھنٹوں انتظارکرتے تھے لیکن فلمی بحران بڑھتا رہا اوروقت گزرنے کے ساتھ نگارخانوں کی ویرانیوں میں اضافہ ہوتا رہا اور ایک وقت ایسا بھی آیا جب لاہور کے ان چاروں اسٹوڈیوز میں صرف اورصرف ویرانی تھی۔ اس صورتحال کے ذمے دارصرف فلم میکرز ہی نہیں بلکہ اسٹوڈیومالکان بھی ہیں، جنہوں نے اپنے اسٹوڈیوز میں ہونے والی شوٹنگزسے کروڑوں ، اربوں روپے کمائے، مگران کواپ گریڈ نہ کیا، اورآج ویرانی کی شکل میں حالات سب کے سامنے ہیں۔
اداکارہ ثنا نے کہا کہ گزشتہ دس برسوں کے دوران نگارخانوں سے فلموں کی شوٹنگز تودورہوئی لیکن ان کی جگہ ٹی وی پروڈکشن نے اسٹوڈیوز کی رونقیں بحال کرنے میں اہم کردار ادا کیا کیونکہ اکثر نجی چینلز کے ڈراموں اور پروگراموں کی ریکارڈنگ یہاں باقاعدگی سے ہونے لگی۔ جس سے کسی حدتک ویرانی میں کمی تو آئی لیکن ٹیکنالوجی کی کمی کے باعث ٹی وی والے بھی اب نگارخانوں سے دورجارہے ہیں۔ اس صورتحال پرجتنا بھی افسوس کیا جائے وہ کم ہے۔ کیونکہ دنیا بھر میں نگارخانوں کی ایک منفرد اہمیت ہے۔
ثنا کا کہنا تھا کہ دنیا بھرمیں بننے والی فلموں کی شوٹنگز زیادہ تراسٹوڈیوز میں کی جاتی ہیں۔ وہ اس لیے ضروری ہوتا ہے کہ وہاں پرفلم میکنگ سے وابستہ توتمام سامان موجود ہوتا ہے، جس کے بناء فلم کی میکنگ مکمل نہیں ہوتی، مگر بدقسمتی سے ہمارے ہاں نگار خانوں کے فلورز توموجود ہیں لیکن وہاں پرجدید ٹیکنالوجی نہیں جس کی وجہ سے نوجوان فلم میکرز آؤٹ ڈورلوکیشنزکوترجیح دیتے ہیں۔ ابھی بھی وقت ہے، اگر ہمارے اسٹوڈیو مالکان جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ اپنے نگارخانوں کو نئے سرے سے تیار کریں توآج بھی ان کی اہمیت اسی طرح قائم ودائم ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں حکومت کوبھی تھوڑی سی توجہ دینی چاہیے کیونکہ حکومت کے تعاون کے بناء نگار خانوں کی اپ گریڈیشن اس وقت ممکن نہیں ہے۔