کوئٹہ:بلوچستان ہائی کورٹ نے گندم خریداری سےمتعلق صوبائی کابینہ کافیصلہ غیرقانونی قرار دےدیا۔
چیف جسٹس بلوچستان ہاشم کاکڑ اور جسٹس شوکت رخشانی نے گندم خریداری کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔عدالت نے فیصلے میں کہناتھا کہ ڈی جی محکمہ خوارک نے بتایاپہلے ہی 8 لاکھ 15 ہزار بوری گندم موجود ہے۔سوال اٹھتا ہے کہ جب گوداموں میں گندم رکھنے کی صلاحیت نہیں تو مزید پانچ لاکھ بوری گندم کیوں خریدی جارہی ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ کابینہ کے فیصلے کو متعدد وجوہات کی بنیاد پر چیلنج کیا گیا تھا ، ایک وجہ یہ بھی تھی کہ محکمہ خوراک کے پاس مزید 5سو بوری گندم رکھنے کی صلاحیت نہیں۔محکمہ خوراک کے ڈی جی کے مطابق محکمے کے پاس پہلے ہی 8لاکھ 15ہزار بوری گندم پڑا ہوا ہے،صلاحیت نہ ہونے کی وجہ سے مزید خریداری سے گندم خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
سوال یہ اٹھتا ہے کہ جب گوداموں میں گندم رکھنے کی صلاحیت نہیں تو مزید پانچ لاکھ بوری گندم کیوں خریدی جارہی ہے ، جب اوپن مارکیٹ میں قیمتیں کم ہیں تو حکومت بلوچستان کیوں بڑے پیمانے پر گندم خرید رہی ہے۔حکومت کی علم میں یہ بھی ہے کہ ماضی میں گندم کی خریداری کے حوالے سے بڑے اسکینڈلز ہوئے ، انہی وجوہات کی بنیاد پر کابینہ کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیا جاتا ہے۔
کوئٹہ : وزیر اعلیٰ کے تجویز کے مطابق 5ارب روپے کی رقم قرضوں کی واپسی کے علاوہ نصیر آباد میں ٹیکنیکل سینٹر کے قیام اور فراہمی آب کے لیے خرچ کیا جائے، بلوچستان کی کمزور مالی حالت کے پیش نظر حکومت غیر ضروری اخراجات میں کمی کرے۔
ہائیکورٹ کی ہدایت کی کہ غیرضروری اخراجات کی کمی کے لیے حکومت نقصان کا باعث بننے والے محکموں کے خاتمے کے لیے سفارشات کے لیے ایک کمیٹی ہائیکورٹ کی ہدایتتشکیل دے ۔