اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف پیرس میں نیو گلوبل فنانسنگ پیکٹ سمٹ میں شرکت کے لیے فرانس روانہ ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز جی 77 کے اہم رکن اور موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک کے سربراہ کی حیثیت سے سربراہی اجلاس سے خطاب کریں گے اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں میں اصلاحات، موسمیاتی فنانس، گرین انفراسٹرکچر، ایس ڈی جیز کے حصول اور قرض سے متعلق حل کے لیے پاکستان کا نقطہ نظر اور تجاویز پیش کریں گے۔
سربراہی اجلاس میں شرکت کے علاوہ وزیراعظم عالمی رہنماؤں سے دوطرفہ ملاقاتیں بھی کریں گے۔
دوسری جانب پاکستان نے آئی ایم ایف سے کہا ہے کہ وہ 22 سے 23 جون تک پیرس میں ہونے والے نئے گلوبل فنانسنگ پیکٹ سمٹ کے موقع پر آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات کا اہتمام کرے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اگر یہ درخواست ٹھکرا دی جاتی ہے تو پھر 6.7 بلین ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کے تحت فنڈ پروگرام کو بحال کرنے کا کوئی امکان نہیں رہے گا۔ تاہم اگر میٹنگ ہوتی ہے اور دونوں فریقین کوئی پیش رفت حاصل کرتے ہیں تو پروگرام کو بحال کرنے کے امکانات روشن ہو جائیں گے۔
یاد رہے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے اپریل میں آئی ایم ایف کے اعلیٰ حکام کے ساتھ ورچوئل میٹنگز کیں لیکن دونوں فریقوں کے درمیان برف کو توڑنے میں ناکام رہے۔
اس کے بعد وزیراعظم نے آئی ایم ایف کے ایم ڈی کو ٹیلی فون کیا اور ایک سال سے تعطل کا شکار پروگرام کی بحالی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ تاہم کچھ بھی خاطر خواہ حاصل نہیں ہوا۔
بعد ازاں آئی ایم ایف کی ریذیڈنٹ چیف ایستھر پیریز روئز نے بجٹ 2023-24 پر تنقید کرتے ہوئے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
دوسری جانب وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ایک سرکاری بیان کے مطابق برطانیہ کے وزیر مملکت برائے خارجہ اینڈریو مچل نے یونان میں کشتی الٹنے کے حالیہ واقعے میں بڑی تعداد میں پاکستانی شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
ڈار نے تعزیت حاصل کرنے پر شکریہ ادا کیا اوراس بات کی یاد دہانی کرائی کہ غیر قانونی انسانی سمگلنگ دنیا بھر میں ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے اور اسے جلد از جلد کم کرنے کی ضرورت ہے۔ جس پر اینڈریو مچل نے اعتراف کیا کہ پاکستان مختلف پالیسی اصلاحات کے ذریعے معاشی استحکام لانے کے لیے ایکٹو رہا ہے۔ انہوں نے برطانوی حکومت کی جانب سے پاکستان کو مسلسل حمایت اور مدد کا یقین دلایا۔
واضح رہے پاکستان کی جانب سے متعدد کوششوں کے باوجود آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیے امیدیں کم ہوتی جا رہی ہیں، جو 30 جون کو ختم ہو جائے گا۔