اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ہم نے قانون میں ترمیم کر کے قومی احتساب بیورو (نیب) کے اندھا دھند اختیار اور بلا جواز گرفتاری کو ختم کر دیا ہے اور اب کسی بھی سربراہ کو تین سال سے زائد عہدے پر رہنے کی اجازت بھی نہیں ہو گی۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ نیب کے سیاسی مقدمات میں کسی کے وقار کو مجروح کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے اور نئی ترامیم کے بعد نیب باقاعدہ بنیاد ہونے کے بغیر گرفتار نہیں کر سکے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب کو انکوائری کا اندھا اختیار تھا جس کو ہم نے ختم کیا، نیب قانون کا سیکشن 14 اسلام اور شریعت کے خلاف تھا جسے ترمیم کے ذریعے ختم کیا گیا ہے۔ پچھلے چیئرمین نیب گزشتہ حکومت کو بہت پسند تھے اس لئے وہ ان کے دور میں چیئرمین رہے لیکن اب ایسا نہیں ہو گا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ نیب چیئرمین کی مدت میں توسیع کی ترمیم ختم کردی گئی ہے جبکہ حاضر سروس سیشن ججز احتساب عدالتوں کے جج ہوں گے اور ان میں سے ہی کسی کو چیئرمین تعینات کیا جائے گا۔ اب ریٹائرڈ کے بجائے حاضر سروس جج نیب میں تعینات ہوں گے اور کسی بھی سربراہ کو تین سال سے زائد عہدے پر رہنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ نیب کے سیاسی مقدمات میں کسی کے وقار کو مجروح کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، تین تین سال سرکاری ملازمین اورسیاستدانوں کو جیل میں رکھنے کے بعد عدم ثبوت پرچھوڑ دیا جاتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ گرفتاری ریپ کیسز جیسے معاملات میں ہونی چاہیے جہاں ملزم کے بھاگنے کا ڈر ہو، چیئرمین نیب کو ہٹانے کے طریقہ کار پر ابہام تھا کہ شاید وفاقی حکومت بھی چیئرمین کو نہیں ہٹا سکتی مگر اب چیئرمین نیب کو ہٹانے کیلئے سپریم کورٹ کے جج کو ہٹانے کا طریقہ کار استعمال ہو گا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر سابق وزیراعظم نواز شریف کو ٹرانسزٹری ضمانت نہیں ملتی تو وہ گرفتار ہو سکتے ہیں تاہم اگر حفاظتی ضمانت ملی تو انہیں وطن واپسی پر گرفتار نہیں کیا جاسکتا کیونکہ بے نظیر بھٹو کو بھی حفاظتی ضمانت ملی تھی۔