اسلام آباد :وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امن ہوگا تو پاکستان میں بھی حالات مستحکم ہونگے ،پاکستان افغانستان کا ہمیشہ سے خیر خواہ رہا ہے اوروہاں امن چاہتا ہے ۔ اگر افغانستان دوبارہ 90 کی دہائی کی طرف چلا گیا تو اسے بہت نقصا ن ہو گا۔
شاہ محمود قریشی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا افغانستا ن میں موجود تمام لوگ افغان ہی ہیں ،حکومت کے لوگ بھی افغان اور طالبان بھی افغان ہیں جو ایک دوسرے سے گفتگو کررہے ہیں اگر ان دونوں گروپس کی بات چیت میں کوئی پیش رفت نہیں ہوتی تو اس کی ذمہ دار ی پاکستان پر عائد نہیں ہو سکتی ،امریکہ جس تیزی سے آج افغانستان سے نکلنے کی کوشش کر رہا ہے اس تیز ی سے افغانستا ن میں امن کی کوششیں نہیں ہو رہیں ۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہناتھا امید ہے ستمبر سے بہت پہلے امریکی اور نیٹو افواج کا انخلا ہو جائے گا ،افغانستان سے اس وقت امریکی افواج کا 60 فیصد انخلا ہو چکا ہے ،عالمی طاقتیں جانتی ہیں افغانستان کے مسئلےکا حل فوج کی بجائے گفت و شنید ہے ،پاکستان امن چاہتا ہے پاکستان آج بھی 30 لاکھ افغان مہاجرین کو لیے بیٹھا ہے ،پاکستان نے افغانستان میں امن کیلئے تمام فریقوں سے ہر مقام پر بات چیت کی ۔
انہوں نے کہا پاکستان پر افغان بدامنی کی وجہ سے بہت گہرا اثر پڑا ہے۔ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں جس کیلئے پاکستان کی سول اور عسکری قیادت نے افغانستان کی اہم سرکاری اور غیر سرکاری شخصیات سے ملاقات کی ،پاکستان کے کردار پر تنقید کرنے والوں کو یا د رکھنا چاہیے کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خاتمے اور قیام امن کیلئے بیش بہا قربانیاں دی ہیں ۔