کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے حکومت سے مشاورت نہ کرنے اور گرفتاریاں دینے کا فیصلہ کر لیا ہے اور تمام نامزد اراکین آج تھانے جا کر اجتماعی طور پر گرفتاریاں دیں گے۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان کا مالی سال 22-2021ءکا بجٹ پیش کئے جانے کے موقع پر بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن اراکین نے عمارت کے باہر ہنگامہ آرائی کی تھی جس پر 17 اراکین اسمبلی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا اور اب ان تمام اراکین نے گرفتاریاں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ بلوچستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ملک سکندر کا کہنا ہے کہ جن اراکین کے نام ایف آئی آر میں درج ہیں وہ دوپہر 12 بجے گرفتاری دیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز قائد حزب اختلاف بلوچستان اسمبلی ملک سکندر ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ بجٹ سے پہلے ترقیاتی سکیموں کو زیربحث لانے کا کہا تھا لیکن ہماری کوئی شنوائی نہیں ہوئی اور اسمبلی کے قواعد و ضوابط کا احترام بھی نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھاکہ سپیکرسے پری بجٹ بحث کیلئے دن مختص کرنے کی استدعاکی تھی اور بجٹ سے پہلے ترقیاتی سکیموں کو زیربحث لانے کا کہا تھا لیکن ہماری کوئی شنوائی نہیں ہوئی اور اسمبلی کے قواعد و ضوابط کا احترام نہیں ہوا، ہم حکومت سے کسی قسم کی مشاورت نہیں کرنا چاہتے، اسی لئے مشاورتی اجلاس میں نہیں گئے۔
قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی تمام جماعتوں کے مرکزی رہنما آج شام مشاورت کریں گے اور مشاورت میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا کہ گرفتاری دیں یا عدالتوں سے رجوع کریں، حکومت کے پاس توبجٹ سیشن کیلئے 25جون کا وقت ہے، ہم اس کے بعد اسمبلی کا ریکوزیشن اجلاس بلائیں گے اور حکومتی روئیے کے خلاف ایوان کے اندر اور باہر احتجاج کریں گے۔
دوسری جانب قائد حزب اختلاف بلوچستان اسمبلی ملک سکندر نے سپیکر عبدالقدوس بزنجو کو خط لکھا جس میں کہا گیا کہ 18 جون کو بکتر بند گاڑی سے ارکان اسمبلی کو کچلنے کی کوشش کی گئی جس سے ارکان اسمبلی عبدالواحد صدیقی، شکیلہ نوید اور بابو رحیم مینگل زخمی ہوئے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ آپ کی حکومت کو اپنے کیے پر پشیمانی نہیں، اب تک ہماری ایف آئی آر درج نہیں ہوئی جبکہ وزیراعلیٰ نے 19جون کو اپوزیشن ارکان کے خلاف ایف آئی درج کرائی۔ قائد حزب اختلاف بلوچستان اسمبلی کا خط میں کہنا تھا کہ حکومت اپوزیشن کو دیوار سے لگاتی رہی، ان حالات میں آپ کے مشاورتی اجلاس کا کیاجواز بنتا ہے۔